مشکوۃ شریف ۔ جلد چہارم ۔ پینے کی چیزوں کا بیان ۔ حدیث 215

پینے کا برتن اگر کسی جگہ سے ٹوٹا ہوا ہو تو وہاں منہ لگا کر نہ پیو

راوی:

وعنه قال : نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن الشرب من ثلمة القدح وأن ينفخ في الشراب . رواه أبو داود

اور حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پیالہ کے سوراخ سے پانی پینے سے منع فرمایا: نیز آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پانی میں پھونک مارنے سے بھی منع فرمایا ۔" (ابوداؤد )

تشریح
سوراخ " سے مراد برتن کی ٹوٹی ہوئی جگہ ہے، مطلب یہ ہے کہ اگر پینے کا برتن کسی جگہ سے ٹوٹا ہوا ہو تو اس جگہ سے منہ لگا کر پانی نہ پیو، کیونکہ اس جگہ ہونٹوں کی گرفت اچھی نہیں ہو گی اور اس کا نتیجہ یہ ہو گا کہ وہاں سے پانی نکل کر بدن اور کپڑوں پر گرے گا، دوسرے یہ کہ برتن کی دھلائی کے وقت اس کی ٹوٹی ہوئی جگہ اچھی طرح صاف نہیں ہو پاتی وہاں مٹی وغیرہ لگی رہ جاتی ہے اس صورت میں پاکیزگی وصفائی کا تقاضا بھی یہی ہے اس جگہ منہ نہ لگایا جائے ۔
حدیث کے مفہوم اور مذکورہ بالا وضاحت سے معلوم ہوا کہ " سوراخ " سے ٹوٹا ہوا برتن مراد نہیں ہے بلکہ اس کی ٹوٹی ہوئی جگہ مراد ہے یعنی اس ممانعت کا یہ مطلب نہیں ہے کہ ٹوٹے ہوئے برتن میں پانی نہ پیا جائے بلکہ یہ مراد ہے کہ برتن کی ٹوٹی ہوئی جگہ پر منہ لگا کر پانی نہ پیا جائے ۔

یہ حدیث شیئر کریں