مشکوۃ شریف ۔ جلد چہارم ۔ پینے کی چیزوں کا بیان ۔ حدیث 216

کبھی کبھار مشک وغیرہ کے منہ سے پانی پینے میں کوئی مضائقہ نہیں ہے

راوی:

وعن كبشة قالت : دخل علي رسول الله صلى الله عليه وسلم فشرب من في قربة معلقة قائما فقمت إلى فيها فقطعته . رواه الترمذي وابن ماجه وقال الترمذي : هذا حديث حسن غريب صحيح

اور حضرت کبشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا (صحابیہ ) کہتی ہیں کہ (ایک دن ) رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم میرے یہاں تشریف لائے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کھڑے کھڑے لٹکی ہوئی مشک کے منہ سے پانی پیا، چنانچہ میں مشک کے منہ کے پاس جا کر کھڑی ہوئی اور اس کو کاٹ لیا ۔ (ترمذی، ابن ماجہ ) اور ترمذی نے کہا ہے کہ یہ حدیث حسن غریب صحیح ہے ۔"

تشریح
مطلب یہ ہے کہ مشک کے منہ کے جتنے حصے پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا دہن مبارک لگا تھا میں نے اتنے حصے کا چمڑا کاٹ کر رکھ لیا اور یہ میں نے تبرک یعنی حصول برکت کی غرض سے کیا یا اس احساس ادب کی بنا پر کیا تاکہ اس حصے پر کسی اور کا منہ نہ لگے جیسا کہ اسی طرح کے ایک واقعہ کے سلسلے میں حضرت ام سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے جو روایت بیان کی ہے اس میں انہوں نے صراحت کے ساتھ یہ کہا ہے کہ میں نے مشک کا منہ کاٹ دیا تاکہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے پینے کے بعد کوئی دوسرا شخص اس جگہ منہ لگا کر نہ پئے ۔

یہ حدیث شیئر کریں