مشکوۃ شریف ۔ جلد چہارم ۔ لباس کا بیان ۔ حدیث 252

ریشمی کپڑا پہننے والے مرد کے بارے میں وعید

راوی:

وعن ابن عمر قال : قال رسول الله صلى الله عليه وسلم : " إنما يلبس الحرير في الدنيا من لا خلاق له في الآخرة "

اور حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ دنیا میں وہی شخص ریشم پہنتا ہے جس کے لئے آخرت میں حصہ نہیں ہوتا ۔" (بخاری ومسلم )

تشریح
مطلب یہ ہے کہ دنیا میں ریشم پہننے والا شخص آخرت کے عقیدہ کا حصہ دار نہیں ہوتا یا یہ کہ دنیا میں ریشم پہننے والے کو آخرت (جنت ) میں ریشم پہننا نصیب نہیں ہو گا ۔ جیسا کہ اوپر کی حدیث میں فرمایا گیا ہے کہ لم یلبسہ فی الاخرۃ یعنی وہ آخرت میں ریشم نہیں پہنے گا اس اعتبار سے اس ارشاد گرامی کا مقصد کنایۃً یہ بیان کرنا ہے کہ ایسا شخص جنت میں داخل نہیں ہو گا جیسا کہ قرآن کریم میں فرمایا گیا ہے کہ آیت (ولباسہم فیہا حریر) لہٰذا کافر کے حق میں تو یہ بات بالکل ظاہر ہے البتہ مسلمانوں کے حق میں یہ بات بطریق تغلیظ کے ہو گی کہ اس بات کے ذریعہ اس حقیقت کو شدت کے ساتھ بیان کیا گیا ہے کہ جو مسلمان دنیا میں ریشم پہنے گا وہ شروع میں جنت میں داخل نہیں ہو گا یا یہ کہ وہ اس وقت تک جنت میں نہیں ہو گا جب تک کہ دوسرے بدکاروں کے ساتھ وہ بھی دوزخ کی آگ کے لباس کا عذاب نہ بھگت لے گا ۔

یہ حدیث شیئر کریں