مشکوۃ شریف ۔ جلد چہارم ۔ شکار کا بیان ۔ حدیث 27

وہ جانور جن کا کھانا حرام ہے

راوی:

وعن العرباض بن سارية أن رسول الله صلى الله عليه و سلم نهى يوم خيبر عن كل ذي ناب من السباع وعن كل ذي مخلب من الطير وعن لحوم الحمر الأهلية وعن المجثمة وعن الخليسة وأن توطأ الحبالى حتى يضعن ما في بطونهن قال محمد بن يحيى : سئل أبو عاصم عن المجثمة فقال : أن ينصب الطير أو الشيء فيرمى وسئل عن الخليسة فقال : الذئب أو السبع يدركه الرجل فيأخذ منه فيموت في يده قبل أن يذكيها . رواه الترمذي

" اور حضرت عرباض بن ساریہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے خیبر کے دن ان جانوروں کو کھانے سے منع فرمایا کچلی والا درندہ ، پنجہ والا پرندہ ، گھر کے پالتو گدھوں کا گوشت ، مجثمہ اور خلیہ ۔ نیز آپ نے ( جہاد میں پکڑی گئی ) ان لونڈیوں سے جماع کرنے سے بھی منع فرمایا جو حاملہ ہوں جب تک کہ وہ اس بچہ کو نہ جن لیں جو ان کے پیٹ میں ہے ۔ حضرت محمد بن یحیٰی ( جو امام ترمذی کے شیخ و استاد ہیں اور حدیث کے راویوں میں سے ایک راوی ہیں ) کہتے ہیں کہ ( میرے شیخ و استاد ) حضرت ابوعاصم سے مجثمہ کے معنی دریافت کئے گئے تو انہوں نے فرمایا کہ ( مجثمہ کا مطلب یہ ہے کہ ) کسی پرندہ یا چرندہ کو ( باندھ کر ) کھڑا کیا جائے اور پھر اس پر تیر مارا جائے ۔ " اسی طرح حضرت عاصم سے خلیہ کے معنی دریافت کئے گئے تو انہوں نے فرمایا کہ ( اس کا مطلب یہ ہے کہ ) بھیڑیے یا کسی اور درندے نے کسی جانور کو پکڑ لیا ہو اور پھر کوئی شخص اس ( درندے ) سے وہ جانور چھین لے اور وہ جانور ذبح کئے جانے سے پہلے ہی اس ( شخص ) کے ہاتھ میں مر جائے ۔ " ( ترمذی )

تشریح
" خیبر کے دن " سے مراد یہ ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے مذکورہ چیزوں کی ممانعت کا حکم اس سال جاری فرمایا جس میں خیبر فتح ہوا تھا ، یا عین خیبر کی فتح کے وقت جاری فرمایا اور یہ بھی ممکن ہے کہ جن دنوں میں خیبر میں جہاد جاری تھا انہی دنوں میں سے کسی ایک دن یہ حکم جاری فرمایا گیا ۔
" ذی ناب " اس درندے کو کہتے ہیں جس کے کچلی یعنی نوکدار دانت ہوں اور اپنی کچلی کے ذریعہ ( جانور وغیرہ ) کو پھاڑتا ہو جیسے شیر ، بھیڑیا ، چیتا ، ریچھ ، سؤر ، لومڑی اور بجو وغیرہ ۔ بعض حضرات کہتے ہیں کہ اگر لومڑی اور بجو درندوں میں شامل نہیں ہیں تو وہ حلال ہیں ۔
" ذی مخلب " اس پرندے کو کہتے ہیں جو اپنے پنجے سے شکار کرتا ہے ، جیسے باز ، بحری شکرہ ، چرغ ، الو ، چیل اور گدھ وغیرہ ۔
" گھر کے پالتو گدھوں " سے مراد وہ گدھے ہیں جو بستی میں رہتے ہیں ، چنانچہ جنگلی گدھے کا گوشت حلال ہے ، حدیث میں مذکورہ ممانعت سے پہلے پالتو گدھے کا گوشت بھی حلال تھا۔
" لونڈیوں سے جماع کرنے سے بھی منع فرمایا الخ " یہ حکم ان لونڈیوں کا ہے جو حاملہ ہونے کی حالت میں کسی کے شرعی قبضہ و تسلط میں آئی ہوں ، اور جو لونڈی ایسی حالت میں کسی کے شرعی قبضہ و تسلط میں آئی ہو کہ وہ حاملہ نہ ہو تو اس کے بارے میں یہ حکم ہے کہ اس کے ساتھ اس وقت تک ہم بستری نہ کی جائے جب تک کہ اس کو ایک حیض نہ آ جائے ۔

یہ حدیث شیئر کریں