مشکوۃ شریف ۔ جلد چہارم ۔ طب کا بیان ۔ حدیث 475

سینگی کھنچوانے کا ذکر

راوی:

وعن ابن مسعود قال حدث رسول الله صلى الله عليه وسلم علن ليلة أسري به أنه لم يمر على ملأ من الملائكة إلا أمروه مر أمتك بالحجامة . رواه الترمذي وابن ماجه وقال الترمذي هذا حديث حسن غريب .

اور حضرت ابن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے شب معراج کے واقعات بتاتے ہوئے یہ بھی بتایا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ملائکہ کی جس جماعت کے پاس سے گزرے اس نے اللہ تعالیٰ کی طرف سے یہ حکم دیا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی امت کو پچھنے لگوانے کا حکم دیں ۔" (ترمذی ، ابن ماجہ )

تشریح
پچھنے کی یہ اہمیت و فضیلت اس بنا پر ہے کہ فساد خون کی وجہ سے بہت زیادہ امراض پیدا ہوتے ہیں جن کو امراض دموی کہتے ہیں، امراض دموی کا سب سے بڑا علاج خون نکلوانا ہے، نیز خون نکلوانے کے دوسرے طریقوں کی بہ نسبت پچھنے کو زیادہ پسند اس لئے بھی کیا گیا ہے کہ وہ خون کو نواحی جلد سے خارج کرتا ہے چنانچہ تمام اطباء اس کے قائل ہیں کہ گرم آب و ہوا میں رہنے والوں کو فصد کے مقابلہ پر پچھنے لگوانا زیادہ مفید رہتا ہے کیونکہ ان لوگوں کا خون رقیق اور پختہ ہوتا ہے جو سطح بدن پر آ جاتا ہے اور ظاہر ہے کہ اس خون کو پچھنے ہی کے ذریعہ سے نکالا جا سکتا ہے ۔ نہ کہ فصد کے ذریعہ ۔
" امت " سے مراد اہل عرب ہیں جو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں موجود تھے یا " امت " سے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی قوم و وطن کے لوگ مراد ہو سکتے ہیں، نیز یہ بھی کہا جا سکتا ہے کہ " یہاں " امت کا عام مفہوم مراد ہے ، یعنی آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی پوری امت میں سے ہر وہ شخص مراد ہے جس کو خون نکلوانے کی ضرورت لاحق ہو ۔

یہ حدیث شیئر کریں