مشکوۃ شریف ۔ جلد چہارم ۔ طب کا بیان ۔ حدیث 476

مینڈک کی دوا بنانے کی ممانعت

راوی:

وعن عبد الرحمن بن عثمان أن طبيبا سأل النبي صلى الله عليه وسلم عن ضفدع يجعلها في دواء فنهاه النبي صلى الله عليه وسلم عن قتلها . رواه أبو داود .

اور حضرت عبداللہ بن عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ کہ ایک طبیب نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے مینڈک کو دوا میں شامل کرنے کے بارے میں پوچھا کہ یہ درست ہے یا نہیں؟ تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو مینڈک کے مارنے سے منع فرمایا ۔" (ابو داؤد )

تشریح
" مینڈک کے مارنے سے منع فرمایا " کا مطلب یہ ہے کہ مینڈک کو مار ڈالنے اور پھر اس کو دوا میں شامل کرنے سے منع فرمایا اس وضاحت سے سوال و جواب کے درمیان مطابقت ہو جاتی ہے اس بات کی تائید اس روایت سے بھی ہوتی ہے جو جامع میں منقول ہے کہ نھی عن القتل الصفدع للدواء یعنی آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے دوا بنانے کے لئے مینڈک مارنے سے منع فرمایا ۔"
قاضی کہتے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا مینڈک کے مارنے سے منع کرنا شاید اس بناء پر تھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مینڈک کی دوا بنانے کو مناسب نہیں سمجھا یا تو مینڈک کے " نجس و حرام ہونے کی وجہ سے تھا کہ نجس و حرام چیزوں کے ذریعہ علاج کرنا جائز نہیں ہے یا اس لئے مناسب نہیں سمجھا کہ مینڈک سے طبیعت کراہت و تنفر محسوس کرتی ہے اور جس چیز سے طبیعت نفرت کرے اس کو دوا کے طور پر استعمال کرنا لاحاصل ہے اور یہ کہ طبیب نے مینڈک میں جو فوائد سمجھے ہوں گے اس کے مقابلہ پر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی مضرت زیادہ دیکھی ہو گی اس لئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی دوا بنانے کو مناسب نہیں سمجھا ۔

یہ حدیث شیئر کریں