مشکوۃ شریف ۔ جلد چہارم ۔ نیکی و صلہ رحمی کا بیان ۔ حدیث 855

اقرباء کے ساتھ نیک سلوک کرنے کا کامل ترین جذبہ

راوی:

وعن أبي هريرة أن رجلا قال يا رسول الله إن لي قرابة أصلهم ويقطعوني وأحسن إليهم ويسيؤون إلي وأحلم عليهم ويجهلون علي . فقال لئن كنت كما قلت فكأنما تسفهم المل ولا يزال معك من الله ظهير عليهم ما دمت على ذلك . رواه مسلم

" اور حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص نے عرض کیا یا رسول اللہ میرے کچھ قرابت دار ایسے ہیں تو ان کے ساتھ نیک سلوک کرتا ہوں لیکن وہ میرے ساتھ نیک سلوک نہیں کرتے، ان کے ساتھ احسان کرتا ہوں اور وہ میرے ساتھ برائی کرتے ہیں میں ان کے ساتھ حلم و بردباری اور درگزر کا رویہ اختیار کرتا ہوں اور وہ مجھ سے جہالت کے ساتھ پیش آتے ہیں یعنی مجھے برا بھلا کہتے ہیں اور مجھ پر غیظ و غضب کا اظہار کرتے ہیں اس کی یہ باتیں سن کر رسول اللہ نے فرمایا اگر تم ایسے ہی ہو جیسا کہ تم نے بیان کیا تو گویا تم ان کو گرم راکھ پھکاتے ہو اور تمہارے ساتھ اللہ کی طرف سے ہمیشہ مدد و نصرت ہے جوان کی ایذاء اور ان کے شر سے تمہاری محافظ ہے جب تک تم اسی صفت پر قائم ہو۔ (مسلم)
تشریح
" راکھ پھکاتے" سے مراد یہ ہے کہ تمہارے وہ قرابت دار چونکہ تمہارے نیک سلوک کے قدر دان نہیں ہیں اور تمہاری نیکی کا شکریہ ادا نہیں کرتے اس لئے تم ان کو جو کچھ دیتے ہو وہ ان کے حق میں حرام مال کا حکم رکھتا ہے اور تمہاری دی ہوئی چیزیں ان کے پیٹ میں آگ کی طرح ہیں گویا آپ نے ان قرابت داروں کے اس گناہ کو گرم راکھ کے ساتھ تشبیہ دی ہے جو ان چیزوں کو کھانے کی وجہ سے ان کو لاحق ہوتا ہے۔ بعض حضرات نے یہ مراد بیان کی ہے کہ تم ان کے برتاؤ کے علم الرغم ، ان کے ساتھ احسان و سلوک کر کے ان کو خود ان کے نفس کے سامنے ذلیل و رسوا کرتے ہو جیسا کہ کوئی شخص اگر گرم راکھ منہ میں ڈالے اور اس کو پیٹ میں اتارے تو اس کا نفس اس کو لعنت و ملامت کرتا ہے بعض شارحین نے یہ بیان کیا ہے کہ ان کے ساتھ تمہارا احسان گویا ان کے حق میں گرم راکھ ہے جو ان کو جلاتا ہے اور ہلاک کرتا ہے اور بعض حضرات نے یہ کہا ہے کہ تمہارا احسان ان کا منہ کالا کرتا ہے جیسا کہ گرم راکھ کسی چہرے کو جلا کر سیاہ کر دے۔

یہ حدیث شیئر کریں