مشکوۃ شریف ۔ جلد پنجم ۔ حشر کا بیان ۔ حدیث 115

ریا کاروں کے بارے میں وعید

راوی:

وعنه قال سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول يكشف ربنا عن ساقه فيسجد له كل مؤمن ومؤمنة ويبقى من كان يسجد في الدنيا رياء وسمعة فيذهب ليسجد فيعود ظهره طبقا واحدا . متفق عليه . ( متفق عليه )

" اور حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے سنا کہ ۔ " ( قیامت کے دن ) ہمارا پروردگار اپنی پنڈلی کھولے گا پس تمام مؤمن مرد وعورت اس کو سجدہ کریں گے لیکن وہ شخص نہیں کرے گا جو دنیا میں دکھانے اور سنانے کے لئے سجدہ کرتا تھا ( یعنی اس کا سجدہ اخلاص کی بنا پر نہیں بلکہ ازراہ نفاق اور دنیاوی منفعت وشہرت حاصل کرنے کے لئے ہوتا تھا ) گو وہ سجدہ کرنا چاہے گا مگر اس کی پشت ( جھکنے کے وقت مڑ نہ سکنے والی ) ایک بے جوڑ ہڈی بن جائے گی جس کی وجہ سے وہ سجدہ کرنے پر قادر نہیں ہوسکے گا ۔ " ( بخاری ومسلم )

تشریح :
جیسا کہ پہلے بھی بیان کیا جا چکا ہے ، کشف ساق یعنی پنڈلی کھولنا ، دراصل عربی کا ایک محاورہ ہے جس کے ذریعہ غم وفکر اور کسی معاملہ کی شدت وسختی کو بیان کرنا مقصود ہوتا ہے اور اس کی ظاہری صورت یہ ہوتی ہے کہ ایسے وقت میں صاحب معاملہ اپنا دامن یا اپنا پائجامہ وتہبند کا کنارہ پنڈلی پر سے اٹھا لیتا ہے پس " اللہ تعالیٰ اپنی پنڈلی کھولے گا " کی مراد یہ لی جائے کہ پروردگار اپنے بندوں کے سامنے ایسی صورت حال کو ظاہر کرے گا جس سے وہ سخت رنج وغم اور فکر وخدشہ میں پڑ جائیں گے ویسے بعض حضرات اس جملہ کی تاویل نہیں کرتے اور کہتے ہیں کہ جس طرح اور بہت متشابہات ہیں اور ان کا حکم یہ ہے کہ ان کی حقیقی مراد ومفہوم کے پیچھے نہ پڑا جائے بلکہ یہ عقیدہ رکھا جائے کہ ان کا حقیقی مطلب اللہ کے علم میں ہے اسی طرح " اللہ تعالیٰ کا اپنی پنڈلی کھولنا " بھی ایک ایسی بات ہے جس کی حقیقی مراد بس اللہ ہی کے علم میں ہے ہمیں اس کی جستجو میں نہیں پڑنا چاہئے راہ احتیاط یہی ہے ۔
" پس تمام مؤمن مرد وعورت اس کو سجدہ کریں گے " کا مطلب یہ ہے کہ اس وقت تمام اہل ایمان صورت حال کی شدت وسختی سے بے تاب ہو کر بارگاہ حق میں سجدہ ریز ہو جائیں گے تاکہ اس قربت کے ذریعہ اس وقت کی شدت وسختی سے نجات کے طلب گار ہوں نیز " مؤمن مرد وعورت " سے مراد مخلص مؤمن ہیں ! اور بعض ضعیف روایتوں میں آیا ہے کہ ایک نور عظیم ظاہر ہوگا جس کو دیکھ کر لوگ سجدہ میں گر پڑیں گے ۔

یہ حدیث شیئر کریں