مشکوۃ شریف ۔ جلد پنجم ۔ سیدالمرسلین کے فضائل ومناقب کا بیان ۔ حدیث 322

آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے خصائص :

راوی:

وعن أبي سعيد قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : " أنا سيد ولد آدم يوم القيامة ولا فخر وبيدي لواء الحمد ولا فخر . وما من نبي يومئذ آدم فمن سواه إلا تحت لوائي وأنا أول من تنشق عنه الأرض ولا فخر " . رواه الترمذي

اور حضرت ابوسعید رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا قیامت کے دن میں تمام بنی آدم کا سردار بنوں گا ، اور میں یہ بات فخر کے طور پر نہیں کہتا (قیامت کے دن مقام محمود میں ) حمد کانیزہ میرے ہاتھ میں ہوگا اور میں یہ بات فخر کے طور پر نہیں کہتا ، اس دن کوئی بھی نبی خواہ وہ آدم ہوں ، یہ کوئی اور ، ایسا نہیں ہوگا جو میرے نیزے کے نیچے نہیں آئے گا ۔ اور (قیامت کے دن ) سب سے پہلے میں زمین پھٹ کر اٹھوں گا اور میں یہ بات فخر کے طور پر نہیں کہتا ۔ (ترمذی)

تشریح :
اور میں یہ بات فخر کے طور پر نہیں کہتا ۔سے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا مطلب یہ تھا کہ میرا یہ کہنا شیخی مارنے ، اترانے اور خواہ مخواہ کی بڑائی جتانے کے طور پر نہیں ہے بلکہ پروردگار نے اس فضل وبرتری کی جو نعمت مجھے عطا فرمائی ہے اس کا اقرار واظہار کرنے ، اس نعمت پر شکر ادا کرنے اور اللہ تعالیٰ کے اس حکم واما بنعمۃ ربک فحدث کی بجا آوری کے لئے ہے ، علاوہ ازیں میں اس بات اظہار واعلان اس لئے بھی کررہا ہوں تاکہ لوگ میری قدرومنزلت اور میری حیثیت وعظمت کو جانیں اس پر اعتقاد رکھیں اور اس کے مطابق میری تو قیر وتعظیم اور میری محبت کے ذریعہ ایمان کو مضبوط بنائیں ۔
" لوائ" کے معنی جھنڈے اور پر چم کے ہیں لیکن نیزہ کو بھی کہتے ہیں " حمد " کا نیزہ میرے ہاتھ میں ہوگا سے مراد قیامت کے دن آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا اللہ تعالیٰ کی حمد وثنا میں نام آور ہونا ہے ، اگر ترجمہ یوں کیا جائے کہ حمد کا پر چم میرے ہاتھ میں ہوگا تو اس کی مراد بھی یہی ہوگی کیونکہ جس طرح اہل عرب کسی معاملہ میں اپنی شہرت وناموری کے اظہار کے لئے نیزہ کھڑا کردیا کرتے تھے اسی طرح پر چم بھی عظمت وبلندی اور ناموری کے اظہار کی علامت سمجھا جاتا ہے مطلب یہ کہ اس دن جب یہ نیزہ یا جھنڈہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھ میں آئے گا تو اللہ تعالیٰ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا دل ایسا کھول دے گا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اللہ تعالیٰ کی وہ تعریف کریں گے جو کوئی دوسرا نہ کرسکے گا واضح رہے کہ آپ کی امت " حمادین " کہلاتی ہے یعنی ایسے لوگ جوہرحالت میں ، خواہ خوشی کا موقع ہو یا غمی کا ، اللہ تعالیٰ کی حمد وثنا کرتے ہیں قیامت کے دن آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات حامد بھی ہوگی اور محمود بھی ، اور آپ اللہ تعالیٰ کے حمد کے ذریعہ ہی شفاعت کا دروازہ کھلوائیں گے جیسا کہ اس دنیا میں بادشاہوں اور سرابراہان مملکت کی عظمت وشوکت کے اظہار اور ان کی حیثیت کو ممتاز کرنے کے لئے ان کا اپنا الگ پر چم نصب ہوتا ہے ۔

یہ حدیث شیئر کریں