مشکوۃ شریف ۔ جلد پنجم ۔ آنحضرت کے اخلاق وعادات کا بیان ۔ حدیث 393

غیریب وپریشان حال لوگوں کے ساتھ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا معاملہ :

راوی:

وعنه أن امرأة كانت في عقلها شيء فقالت : يا رسول الله إني لي إليك حاجة فقال : " يا أم فلان انظري أي السكك شئت حتى أقضي لك حاجتك " فخلا معها في بعض الطرق حتى فرغت من حاجتها . رواه مسلم

اور حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ مدینہ میں ایک عورت تھی جس کے دماغ میں کچھ خلل تھا، اس نے ایک دن کہا کہ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (صلی اللہ علیہ وسلم ) آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے میرا ایک کام ہے (جو لوگوں سے پوشیدہ طور پر کہنے کا ہے ) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا " فلانے کی ماں تم جس کوچہ کو (لوگوں کی نظروں سے محفوظ سمجھو) دیکھ لو (میں تمہارے ساتھ وہاں چلنے کو تیار ہوں ) تمہارا جو کام ہوگا میں ضرور کروں گا (یعنی جس تنہا مقام پر مجھ سے بات کرنا چاہوچلو میں وہاں چل کر تمہاری بات سن لوں گا ) چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس کے ساتھ ایک کوچہ میں تشریف لے گئے اور وہاں تنہائی میں اس عورت کو جو کچھ کہنا سننا تھا اس نے کہا سنا ۔ (مسلم)

تشریح :
یہ حدیث بھی آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے علو اخلاق کی دلیل ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نہ صرف پاگل عورت کی طرف توجہ دی بلکہ اس نے جہاں چاہا وہ اپنی بات سنانے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو لے گئی نیز اس حدیث سے یہ معلوم ہوا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا اس عورت کے ساتھ ایک کوچہ میں تنہائی اختیار کرنا گھر میں اور عورت کے ساتھ تنہائی اختیار کرنے کی مانند نہیں تھا کیونکہ اس کوچہ میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اس عورت کے ساتھ بالکل تنہا نہیں تھے بلکہ وہ لوگ تو وہاں موجود ہی تھے جن کے مکانات وہاں موجود تھے لیکن برعایت حسن ادب وہ حضرات اس جگہ سے کچھ فاصلہ پر کھڑے ہوئے تھے ، جہاں آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس عورت کی بات سن رہے تھے ۔

یہ حدیث شیئر کریں