مشکوۃ شریف ۔ جلد پنجم ۔ آنحضرت کے اخلاق وعادات کا بیان ۔ حدیث 399

گھرکے کام خود کرتے تھے :

راوی:

وعن الأسود قال : سألت عائشة : ما كان النبي صلى الله عليه و سلم يصنع في بيته ؟ قالت : كان يكون في مهنة أهله – تعني خدمة أهله – فإذا حضرت الصلاة خرج إلى الصلاة . رواه البخاري

حضرت اسود کہتے ہیں کہ (ایک دن) میں نے حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے پوچھا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم گھر میں کیا کیا کام کرتے تھے تو انہوں نے فرمایا آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اپنے گھر میں خانگی کام کرتے رہتے تھے ، اور جب نماز کا وقت آتا تو نماز کے لئے چلے جاتے تھے (اس وقت سارا کام کاج چھوڑ دیتے تھے ، اور گھر والوں سے کوئی مطلب نہیں رکھتے تھے (بخاری)

تشریح :
مَہْنَۃٌیا مِہْنَۃٌکے معنی ہیں خدمت کرنا اور کام کاج میں لگے رہنا ۔چنانچہ خود حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے بھی اس لفظ کی یہی وضاحت فرمائی کہ اس سے مراد گھر والوں کی خدمت کرنا اور خانگی کام کاج میں لگے رہنا ہے جیسے بکری کا دودھ دوہنا ، جوتی کا مرمت کرنا اور کپڑوں میں پیوند لگانا وغیرہ وغیرہ ۔ اس سے معلوم ہوا کہ گھر اور گھر والوں کی خدمت اور کام کاج میں لگے رہنا، انبیاء کرام کی سنت اور صالحین کے طور طریقوں میں سے ہے ۔ حدیث کے راوی حضرت اسود جلیل القدر تابعین میں سے ہیں ، انہوں نے نبوت کا زمانہ پایا ، خلفاء اربعہ کی زیارت سے مشرف ہوئے اور اکابر صحابہ کرام سے سماعت حدیث کا شرف حاصل کیا ، بڑے عابد و زاہد ، نیک متقی اور اعلی اوصاف کے حامل تھے ، ان کو ٨٠حج وعمرے ادا کرنے کی سعادت ملی ، آخر وقت تک ہمیشہ روزے رکھتے رہے اور ہر رات دو قرآن شریف ختم کرتے تھے ، اونچے درجہ کے فقیہہ تھے اور بہت زیادہ روایتیں نقل کرتے ہیں ۔

یہ حدیث شیئر کریں