مشکوۃ شریف ۔ جلد پنجم ۔ آنحضرت کے اخلاق وعادات کا بیان ۔ حدیث 398

حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی گفتگوکابہترین انداز :

راوی:

وعنها قالت : إن رسول الله صلى الله عليه و سلم لم يكن يسرد الحديث كسردكم كان يحدث حديثا لو عده العاد لأحصاه . متفق عليه

اور حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کہتی ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم تیز تیز اور مسلسل بات نہیں کرتے تھے جس طرح تم لوگ مسلسل بولے چلے جاتے ہو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس طرح ٹھہر ٹھہر کر بات کرتے کہ اگر کوئی گننا چاہتا تو گن سکتا تھا ۔" (بخاری )

تشریح :
اس سے معلوم ہوا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم گفتگو کا انداز اور بولنے کا طرز نہایت عام فہم اور دلکش اور باوقار تھا نہایت مہذب وعقلمند اور سنجیدہ لوگوں کی طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم بھی ٹھہر ٹھہر کر، ایک ایک جملہ کو الگ الگ کرکے بڑے باوقار لہجہ میں گفتگو کرتے تھے ، اگر کوئی چاہتا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے الفاظ اور جملوں کو گن لے تو یقینا گن سکتا تھا ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی گفتگو کا انداز وہ بالکل نہیں تھا جو عام لوگوں کا ہوتا ہے کہ جب بات کرتے ہیں تو زبان مسلسل اور تیزی کے ساتھ چلتی رہتی ہے اس تیزی وروانی میں نہ جملوں کی ترتیب موزوں ہوتی ہے اور نہ الفاظ کی ادائیگی صاف ہوتی ہے جس سے مخاطب کو بات سمجھنے میں وقت اور اشتباہ کا سامنا کرنا پڑتا ہے ۔

یہ حدیث شیئر کریں