مشکوۃ شریف ۔ جلد پنجم ۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کا بیان ۔ حدیث 559

انبیاء کو موت سے پہلے اختیار

راوی:

وعنها قالت : سمعت رسول الله صلى الله عليه و سلم يقول : " مامن نبي يمرض إلا خير بين الدنيا والآخرة " . وكان في شكواه الذي قبض أخذته بحة شديدة فسمعته يقول : مع الذين أنعمت عليهم من الصديقين والنبيين والشهداء والصالحين . فعلمت أنه خير . متفق عليه

اور حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا
کہتی ہیں کہ میں نے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا : ہر نبی کو اس کو مرض الموت میں دنیا اور آخرت کے درمیان اختیار دیدیا جاتا ہے (چاہے تو وہ کچھ تک دنیا کی زندگی کو اختیار کئے رہے اور چاہے عالم آخرت کے سفر کو اختیار کرلے لیکن ہمیشہ ایسا ہوا کہ ہر نبی نے دنیا کی زندگی کو رد کرکے اللہ کے ہاں جانے کو پسند واختیار کیا کیونکہ جو کچھ اللہ کے ہاں ہے اصل نعمت وہی ہے اور اس کو دوام وقرار ہے ) " پھر جب آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم مرض الموت میں مبتلاہوئے اور (وہ مرحلہ آیا کہ ) آواز سخت بھاری ہوگئی (جیسے جان کنی کے وقت سانس یابلغم حلق میں آکر اٹک جاتا ہے اور اس کی وجہ سے آواز میں خرخراہٹ اور بھاری پن پیدا ہوجاتا ہے ) تو اس وقت میں نے سنا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی زبان پر یہ الفاظ تھے : (الہٰی ) مجھ کو ان لوگوں میں شامل فرما جن پر تونے اپنا فضل وانعام کیا ہم کہ وہ انبیاء صدیقین شہداء اور صالحین ہیں (وہی لوگ اچھے رفیق ہیں ) ان دعائیہ الفاظ سے میں سمجھ گئی کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو (دنیاوی زندگی اور عالم آخرت میں سے کسی ایک کو چن لینے کا ) اختیار دیدیا گیا ہے (اور آخر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دنیاوی زندگی کو چھوڑ کر عالم آخرت کوچن لیا ہے ۔ (بخاری ومسلم )

یہ حدیث شیئر کریں