مشکوۃ شریف ۔ جلد پنجم ۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کا بیان ۔ حدیث 575

نبی کے ترکہ میں میراث جاری نہی ہوتی

راوی:

وعن أبي بكر رضي الله عنه قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : " لا نورث ما تركناه صدقة " . متفق عليه

اور حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہم (انبیاء علیہم السلام) جو کچھ (زمین جائیداد یا مال ) چھوڑتے ہیں اس میں میراث جاری نہیں ہوتی بلکہ وہ صدقہ ہے ۔" (بخاری ومسلم )

تشریخ :
مطلب یہ ہے کہ انبیاء از قسم مال جائیدادجو کچھ چھوڑجاتے ہیں وہ میراث کے طور پر ان کے پسماندگاں کا حق نہیں ہوتا بلکہ صدقہ کا مال ہوتا ہم جس کا مصرف فقراء ومساکین ہوتے ہیں اور صوفیہ کے نزدیک " فقیر " کی تعریف یہ ہے کہ وہ شخص جو کسی چیز کا مالک نہ ہو۔ پس انبیاء علہیم السلام کے پاس جو کچھ ہوتا ہے وہ بظاہر ان کا ہوتا ہے لیکن حقیقت میں امانت یا وقف اور صدقہ کے طور پر ان کے پاس رہتا ہے اور جیسا کہ بعض حضرات نے کہا ہے اسی وجہ سے نہ انبیاء علیہم السلام کی مالی میراث جاری ہوتی ہے اور نہ کوئی شخص ان کا وارث قرار پاتا ہے اور جب ان کی وراثت ہی قائم نہی ہوتی تو ان کے ورثاء اور پسماندگان میں کسی کو یہ موقع نہیں ملتا کہ وہ ان کا ترکہ پانے کی تمنا میں ان کی موت سے خوش ہو تفصیلی روایتوں میں آتا ہے کہ حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے یہ حدیث اس وقت بیان کی تھی جب حضرت فاطمہ الزہراء رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی طرف سے میراث کا مطالبہ سامنے آیا تھا ، انہوں نے حضرت فاطمہ الزہراء رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے فرمایا کہ : میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا خلیفہ ہوں ، میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ترکہ انہی مصارف میں خرچ کرتا ہوں جہاں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم خرچ فرمایا کرتے تھے اور اسی اعتبار سے میں تمہاری غمخواری بھی اسی طرح کرتا ہوں جس طرح آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم تمہاری غمخواری کرتے تھے یہ حدیث میں نے خود آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہے کہ ہم انبیاء علیہم السلام کی (مالی ) وراثت قائم نہیں ہوتی ۔ یہ منقول ہے کہ حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے یہ بات صرف فاطمہ الزہراء رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے نہیں کہی تھی بلکہ ازواج مطہرات سے بھی کہی تھی جنہوں نے میراث کا مطالبہ کیا تھا ، اور حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے یہ فیصلہ کیا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی مالی میراث قائم نہیں ہوگی، تنہا اپنی مرضی سے نہیں دیا تھا بلکہ انہوں نے تمام بڑے بڑے صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کو بلا کر مشورہ کیا اور سب صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین نے یہی کہا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی وراثت قائم نہیں ہوسکتی کیونکہ ہم نے خود آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے ایسا ہی سنا ہے تو حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے مذکورہ فیصلہ دیا ۔

یہ حدیث شیئر کریں