مشکوۃ شریف ۔ جلد پنجم ۔ حضرت عثمان کے مناقب کا بیان ۔ حدیث 689

جان دے دی مگر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی وصیت سے انحراف نہیں کیا

راوی:

وعن أبي سلهة مولى عثمان رضي الله عنهما قال : جعل النبي صلى الله عليه و سلم يسر إلى عثمان ولون عثمان يتغير فلما كان يوم الدار قلنا : ألا نقاتل ؟ قال : لا إن رسول الله صلى الله عليه و سلم عهد إلي أمرا فأنا صابر نفسي عليه

اور حضرت عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے آزاد کردہ غلام حضرت ابوسہلہ کہتے ہیں کہ (ایک دن کا واقعہ ہے ) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم حضرت عثمان سے چپکے چپکے کچھ باتیں کررہے تھے اور ( ان باتوں کو سن سن کر ) حضرت عثمان کے چہرے کا رنگ متغیر ہوتا جار ہا تھا (اس وقت تو یہ راز کسی پر نہ کھلا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم چپکے چپکے حضرت عثمان کو بتا رہے تھے کہ تمہارے زمانہ میں کس طرح فتنہ وفساد برپا ہوگا کیسی کیسی مفسدہ پردازیاں ہوں گی ، تمہارے مخالفین ومعاندین کس ظالمانہ طریقہ سے تمہیں قتل کرنا چاہیں گے اور انہی کے ہاتھوں تمہیں شہادت ملے گی ۔ اور اس کے ساتھ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم ان کو تلقین و وصیت فرما رہے تھے کہ ان فتنوں اور ہنگاموں میں صبر کا دامن ہاتھ سے ہرگز نہ چھوڑنا اور سخت سے سخت حالات میں بھی مشتعل نہ ہونا بلکہ اپنی مظلومیت کو برقرار رکھنا ) چنانچہ جب دار کا دن آیا ( اور مفسدوں نے مکان کا محاصرہ کرکے حضرت عثمان کا چراغ زندگی گل کردینا چاہا ) تو ہم نے (حضرت عثمان سے ) عرض کیا کہ (اس خلف کو شار کو روکنے اور مفسدوں کے خطر ناک عزائم کی راہ مارنے کے لئے ) کیا ہمارے لئے مناسب نہیں ہے کہ ہم ان لوگوں سے لڑیں ، حضرت عثمان نے جواب دیا : نہیں ( میں لڑائی ہرگز نہیں چاہتا ) رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے ایک بات کی وصیت کی تھی اور میں اپنے آپ کو اس وصیت پر صابر وشاکر رکھے ہوئے ہوں ۔"

یہ حدیث شیئر کریں