مشکوۃ شریف ۔ جلد پنجم ۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے گھر والوں کے مناقب کا بیان ۔ حدیث 783

حسن وحسین میری دنیا کے دو پھول ہیں

راوی:

وعن عبد الرحمن بن أبي نعم قال : سمعت عبد الله بن عمر وسأله رجل عن المحرم قال شعبة أحسبه يقتل الذباب ؟ قال : أهل العراق يسألوني عن الذباب وقد قتلوا ابن بنت رسول الله صلى الله عليه و سلم وقال رسول الله صلى الله عليه و سلم : " هما ريحاني من الدنيا " . رواه البخاري

" اور حضرت عبدالرحمن بن ابی نعم کہتے ہیں میں نے حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے سنا جبکہ (اہل کوفہ میں سے ) کسی شخص نے ان سے محرم کے بارے میں پوچھا تھا (اس روایت کو حضرت عبدالرحمن رضی اللہ تعالیٰ عنہ روایت کرنے والے راوی ) حضرت شعبہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میرا خیال ہے کہ پوچھنے والے نے مکھی کو مار ڈالنے کا حکم دریافت کیا تھا ۔ اس پر حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا : " عراق یعنی کوفہ کے لوگ مجھ سے مکھی مار ڈالنے کے بارے میں شرعی حکم دریافت کرتے ہیں حالانکہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیٹی کے بیٹے کو مار ڈالا جن کے متعلق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ فرمایا تھا کہ : یہ دونوں میری دنیا کے دو پھول ہیں ۔" (بخاری )

تشریح
کسی کوفی نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے پوچھا ہوگا کہ اگر ہم میں سے کوئی شخص محرم ہو یعنی حج کا احرام باندھے ہوئے ہو اور اس حالت میں وہ مکھی مار ڈالے تو اس کا بدلہ کیا ہے ، آیا اس پر دم لازم ہوگا یا صدقہ ، اور یا کچھ لازم نہیں ہوگا ؟ اس پر حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ نے بڑا گہرا طنز فرمایا کہ یہ کوفہ والے مجھ سے مکھی مار ڈالنے کے بارے میں شرعی حکم دریافت کر کے گویا یہ ظاہر کرتے ہیں کہ ہم کو شرع کا بہت پاس لحاظ ہے اور تقوی و احتیاط کا دامن کسی حال میں ہاتھ سے نہیں چھوڑتے حالانکہ یہ وہ لوگ ہیں جنہوں نے نہایت بے دردی سے نواسہ رسول (حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہ) کو شہید کر ڈالا اور اپنا نام ظالموں کی فہرست میں سب سے اوپر لکھوایا ۔
میری دنیا کے دو پھول ہیں ۔" لغت میں " ریحان " کے کئی معنی آتے ہیں رحمت ، راحت روزی ، رزق ، چین اور آسائش ۔ اور اسی مناسبت سے بیٹے کو بھی " ریحان " کہتے ہیں کہ اس کے دل کو راحت اور آنکھوں کو ٹھنڈک حاصل ہوتی ہے ، نیز خوشبو دار گھاس اور پھول کو بھی ریحان کہا جاتا ہے اور از راہ تشبیہ اس معنی کا بھی اطلاق بیٹے اور اولاد پر ہو سکتا ہے کیونکہ جس طرح خوشبو دار چیز یعنی پھول وغیرہ کو سونگھا جاتا ہے اسی طرح لوگ اولاد کو بھی سونگھتے اور چومتے ہیں اور طرح اپنا دل خوش کرتے ہیں ۔

یہ حدیث شیئر کریں