مشکوۃ شریف ۔ جلد پنجم ۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے گھر والوں کے مناقب کا بیان ۔ حدیث 787

اسامہ بن زید اور امام حسن کے حق میں دعا

راوی:

وعن أسامة بن زيد عن النبي صلى الله عليه و سلم أنه كان يأخذه والحسن فيقول : " اللهم أحبهما فإني أحبهما " وفي رواية : قال : كان رسول الله صلى الله عليه و سلم يأخذني فيقعدني على فخذه ويقعد الحسن بن علي على فخذه الأخرى ثم يضمهما ثم يقول : " اللهم ارحمهما فإني أرحمهما " . رواه البخاري

اسامہ بن زید سے منقول ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اسامہ کو اور امام حسن رضی اللہ عنہ کو پکڑ کر فرماتے اے اللہ ان دونوں سے محبت فرما کہ میں بھی ان دونوں سے محبت کرتا ہوں اور ایک روایت میں ہے کہ اسامہ رضی اللہ عنہ نے کہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مجھے پکڑ کر اپنی ران مبارک پر بٹھاتے اور حضرت حسن بن علی رضی اللہ عنہ کو دوسری ران مبارک پر بٹھا کر ان دونوں کو ملا کر فرمایا کرتے تھے اے اللہ ان دونوں پر رحم فرما کہ میں بھی ان پر مہربان ہوں ۔" (بخاری )

تشریح
حضرت اسامہ رضی اللہ عنہ کے والد ماجد حضرت زید بن حارثہ رضی اللہ عنہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے آزاد کردہ غلام اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے متبنی (منہ بولے بیٹے ) تھے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کا عقد اپنی خادمہ خاص (برکہ ) ام ایمن رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے کر دیا تھا یہ خاتون آپ کے والد عبداللہ بن عبد المطلب کی آزاد کردہ تھیں ان کے بطن سے حضرت زید بن حارثہ رضی اللہ عنہ کے بیٹے اسامہ رضی اللہ عنہ تھے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو زید اور اس کے بیٹے اسامہ سے بے حد محبت تھی ۔
حضرت اسامہ رضی اللہ عنہ کو جن کے والدین پر غلامی کا دور گزر چکا تھا انہیں اپنے نواسے کے ساتھ اپنی ران مبارک پر بیٹھا کر دعائیں دینا جہاں آپ کی شان رحیمی کو واضح کرتا ہے وہاں ان دو حضرات کی رفعت جلالت شان اور عظمت کی آپ کے اس طرز عمل سے نشان دہی ہوتی ہے
بیت
زانکہ ترابر من مسکیں نظر ست
آثارم از آفتاب مشہور ترست
آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے وصال اور دنیا سے رخصت ہونے کے وقت اسامہ رضی اللہ عنہ کی عمر بیس برس کے قریب تھی وہ وادی القراء میں سکونت پذیر ہو گئے تھے اور وہاں ہی حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کی شہادت کے بعد انہوں نے وفات پائی ہے ۔ بعض کا قول ہے کہ انہوں نے٥٤ھ میں وفات پائی ہے اور علامہ ابن عبد البر نے اسی قول کو ترجیح دی ہے ۔

یہ حدیث شیئر کریں