مشکوۃ شریف ۔ جلد پنجم ۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے گھر والوں کے مناقب کا بیان ۔ حدیث 786

آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا دعا دینا

راوی:

وعنه قال : إن النبي صلى الله عليه و سلم دخل الخلاء فوضعت له وضوءا فلما خرج قال : " من وضع هذا ؟ " فأخبر فقال : " اللهم فقهه في الدين " . متفق عليه

اور ان ہی سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بیت الخلا میں داخل ہوئے تو میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے وضو کا پانی رکھا پس جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نکلے تو فرمایا یہ (پانی ) کس نے رکھا ہے ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو خبر دی گئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : اے اللہ اس کو دین کی سمجھ عطا کر دے ۔" (بخاری ومسلم )

تشریح
یہ واقعہ اس رات کا ہے کہ جس رات حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ اپنی خالہ میمونہ ام المؤمنین کے گھر ٹھہرے تھے تاکہ وہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز تہجد کا طریقہ معلوم کر سکیں چنانچہ یہ پورا واقع باب قیام اللیل (نماز تہجد کے بیان ) میں گزر چکا ہے ۔
اس دعا کا مطلب یہ ہے کہ اے اللہ ان (ابن عباس رضی اللہ عنہ ) کو ایسا عالم بنا دے جو دین کے اصول و فروع اور اس کے کلیات و ضربات اچھی طرح جان و پہچان لیں اور انہیں اعلی درجہ کی عملی مہارت و فقاہت اور دین میں سمجھ بوجھ حاصل ہو۔ اس فقہ سے مراد صرف وہ متعارف فقہ نہیں ہے جس کا تعلق فروعی مسائل و معاملات، صوری عبادات اور فصل خصومات سے ہے بلکہ اس سے دین کی مکمل سمجھ بوجھ اور کامل مہارت مراد ہے
امام نووی فرماتے ہیں اس حدیث سے فقہ کی فضیلت ثابت ہوتی ہے اور غائبانہ دعا کا مستحب ہونا واضح ہوتا ہے اور جو شخص کوئی خدمت انجام دے یا کوئی بھلائی کرے اس کے حق میں دعا کرنے کا استحباب مفہوم ہوتا ہے ۔
آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی دعا کی برکت سے ابن عباس رضی اللہ عنہ کو علم میں بلند و اعلی رتبہ عطا فرمایا اور یہ آپ کی خدمت کا صلہ تھا
کہ مرداں زخدمت بجائے رسند

یہ حدیث شیئر کریں