مشکوۃ شریف ۔ جلد پنجم ۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے گھر والوں کے مناقب کا بیان ۔ حدیث 789

زید بن محمد کہنے کی ممانعت

راوی:

وعنه قال : إن زيد بن حارثة مولى رسول الله صلى الله عليه و سلم ما كنا ندعوه إلا زيد بن محمد حتى نزل القرآن [ ادعوهم لآبائهم ] متفق عليه
وذكر حديث البراء قال لعلي : " أنت مني " في " باب بلوغ الصغير وحضانته "

اور یہ بھی عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ انہوں نے کہا ہم لوگ اس (زید ) کو صرف زید بن محمد ہی کہہ کر بلایا کرتے تھے یہاں تک کہ قرآن کی یہ آیت نازل ہوئی تم ان کو ان کے باپوں کے ناموں سے پکارا اور بلایا کرو۔" (بخاری ومسلم ) اور حضرت براء رضی اللہ عنہ کی حدیث جس میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کو فرمایا انت منی (تم مجھ سے ہو) بلوغ صغیر اور (اس کی حضانت کے باب میں گزر چکی ہے )

تشریح
مکمل آیت اس طرح ہے (مَا جَعَلَ اللّٰهُ لِرَجُلٍ مِّنْ قَلْبَيْنِ فِيْ جَوْفِه وَمَا جَعَلَ اَزْوَاجَكُمُ اڿ تُظٰهِرُوْنَ مِنْهُنَّ اُمَّهٰتِكُمْ وَمَا جَعَلَ اَدْعِيَا ءَكُمْ اَبْنَا ءَكُمْ ذٰلِكُمْ قَوْلُكُمْ بِاَفْوَاهِكُمْ وَاللّٰهُ يَ قُوْلُ الْحَ قَّ وَهُوَ يَهْدِي السَّبِيْلَ Ć اُدْعُوْهُمْ لِاٰبَا ى ِهِمْ هُوَ اَقْسَطُ عِنْدَ اللّٰهِ فَاِنْ لَّمْ تَعْلَمُوْ ا اٰبَا ءَهُمْ فَاِخْوَانُكُمْ فِي الدِّيْنِ وَمَوَالِيْكُمْ ) 33۔ الاحزاب : 4)۔
اور اللہ نے تمہارے منہ بولے بیٹوں کو تمہارے بیٹے نہیں قرار دیا یہ تو تمہارے اپنے ہی منہ کی بات ہے اور اللہ تعالیٰ درست بات کہتا ہے اور صحیح راہ دکھاتا ہے تم ان کو ان کے باپوں کے نام کی نسبت سے پکارا و بلایا کرو اس لئے کہ یہ بات اللہ کے نزدیک زیادہ عدل و انصاف کی مظہر ہے اور اگر ان کے باپ تمہیں معلوم نہ ہوں تو پھر وہ تمہارے دینی بھائی اور تمہارے دوست ہیں ۔
اس آیت کے نزول کے بعد انہیں زید بن حارثہ رضی اللہ عنہ کہنے لگے ۔ اس روائیداد سے بھی بخوبی واضح ہوتا ہے کہ رحمت عالم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ زید بن حارثہ رضی اللہ عنہ کو کسی قدر رتبہ محبت و قرب حاصل تھا ۔

یہ حدیث شیئر کریں