مشکوۃ شریف ۔ جلد پنجم ۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے گھر والوں کے مناقب کا بیان ۔ حدیث 790

زید بن محمد کہنے کی ممانعت

راوی:

عن جابر قال : رأيت رسول الله صلى الله عليه و سلم في حجته يوم عرفة وهو على ناقته القصواء يخطب فسمعته يقول : " يا أيها الناس إني تركت فيكم ما إن أخذتم به لن تضلوا : كتاب الله وعترتي أهل بيتي " . رواه الترمذي

" حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے منقول ہے کہ انہوں نے کہا میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو آپ کے حج کے موقع پر عرفہ کے دن اپنی قصواء نامی اونٹنی پر خطبہ دیتے سنا کہ فرمایا : لوگو ! میں تمہارے درمیان وہ چیز چھوڑے جا رہا ہوں کہ اگر تم نے اس کو مضبوطی سے پکڑے رکھا تو تم کبھی گمراہ نہ ہو گے ۔ یعنی اللہ تعالیٰ کی کتاب اور میری اولاد ، میرے اہل بیت ۔" (ترمذی )

تشریح
قصواء اس اونٹنی کو کہا جاتا ہے جس کے کان کا کوئی کونہ کٹا ہوا ہو ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی اونٹنی کا کان پیدائشی طور پر ایسا ہی تھا اور کٹا ہوا نہ تھا یہ وجہ تسمیہ بھی ہو سکتی ہے کہ قصواء بمعنی بعید ہو ۔چنانچہ منقول ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی یہ اونٹنی نہایت تیز رفتار تھی اور دور دور تک تیز رفتار سے چلتی جاتی تھی ۔
اخذتم بہ تم مضبوطی سے پکڑے رہو ۔ پکڑنے سے مراد اطاعت اور عمل و پیروی ہے ابن مالک نے کہا کہ کتاب کو پکڑنے کا مطلب یہ ہے کہ اس پر عمل کیا جائے اور عترت و اولاد کو پکڑنے کا مفہوم یہ ہے کہ ان سے محبت کی جائے ان کی سیرت اختیار کی جائے اور ان کو قولا فعلاً کسی طرح بھی ایذاء نہ دی جائے ۔
عترت سے آپ کی اولاد مراد ہے اور اہل بیت سے مراد آپ کے قرابت دار اور جد قریب کی اولاد بھی ہے اور آپ کی ازواج مطہرات بھی رضو ان اللہ علیہم ۔
آج عالم اسلام میں جس قدر پریشانیاں موجود ہیں ان کا واحد حل صرف اور صرف یہ ہے کہ اہل اسلام حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے اس فرمان کو بالکل بھول چکے ہیں ۔

یہ حدیث شیئر کریں