مشکوۃ شریف ۔ جلد پنجم ۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے گھر والوں کے مناقب کا بیان ۔ حدیث 796

عباس رضی اللہ عنہ اور اولاد عباس رضی اللہ عنہ کے لئے دعا

راوی:

وعنه قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم للعباس : " إذا كان غداة الاثنين فأتني أنت وولدك حتى أدعو لهم بدعوة ينفعك الله بها وولدك " فغدا وغدونا معه وألبسنا كساءه ثم قال : " اللهم اغفر للعباس وولده مغفرة ظاهرة وباطنة لا تغادر ذنبا اللهم احفظه في ولده " . رواه الترمذي وزاد رزين : " واجعل الخلافة باقية في عقبه " وقال الترمذي : هذا حديث غريب

اور حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ( ایک دن ) رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے (میرے والد ) حضرت عباس رضی اللہ عنہ سے فرمایا کہ پیر کے دن صبح کے وقت تم اپنی اولاد کو لے کر آنا تاکہ میں تمہارے لئے دعا کروں جس کے سبب اللہ تعالیٰ تمہیں اور تمہاری اولاد کو نفع پہنچائے چنانچہ (جب پیر کا دن آیا تو ) صبح کے وقت حضرت عباس رضی اللہ عنہ اور ان کے ساتھ ہم سب (ان کی اولاد ) آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی چادر مبارک ہم سب کو اڑھائی اور پھر یوں دعا فرمائی خداوندا! عباس رضی اللہ عنہ کو ان کی اولاد کو بخش دے اور ظاہر و باطن کی ایسی بخشش عطا فرما جو کوئی گناہ باقی نہ چھوڑے ۔ الہٰی ! عباس رضی اللہ عنہ کو ان کی اولاد میں قائم و محفوظ رکھو۔" ترمذی اور رزین نے اس دعاء کے آخر میں یہ الفاظ بھی نقل کئے ہیں کہ امارت و بادشاہی کو ان کی اولاد میں باقی رکھ " ترمذی نے کہا ہے کہ یہ حدیث غریب ہے ۔"

تشریح
اپنی چادر مبارک ہم سب کو اڑھائی " یہ اس بات سے کنایہ تھا کہ جس طرح میں نے ان سب پر یہ چادر پھیلائی ہے اس طرح اللہ تعالیٰ اپنی رحمت کا سایہ ان سب پر پھیلائے۔
" عباس رضی اللہ عنہ کو ان کی اولاد میں قائم و محفوظ رکھ " یعنی اے اللہ ! تو عباس رضی اللہ عنہ کو عزت و شوکت عطا فرما اور ان کو تمام آفات و بلیات سے محفوظ رکھ تاکہ یہ اپنے اولاد کے حقوق و مفاد کا تحفظ کر سکیں ۔
" امارت و بادشاہی کو ان کی اولاد میں باقی رکھ یعنی طویل مدت تک اولاد عباس رضی اللہ عنہ کو تخت حکمرانی اور سیادت و ثروت سے نوازے رکھ چنانچہ یہ دعا مقبول ہوئی کہ وہ زمانہ آیا جب کئی صدیوں تک خلافت و حکمرانی کا اعزاز عباسیوں میں رہا یا یہ دعائیہ الفاظ دراصل امت کے لئے ایک ہدایت تھی کہ خلافت و امارت کا استحقاق اولاد عباس رضی اللہ عنہ کو بھی حاصل ہے ۔خلیفہ و امیر منتخب کرتے وقت ان کے ترجیح استحقاق کو مد نظر رکھنا چاہئے ۔

یہ حدیث شیئر کریں