مشکوۃ شریف ۔ جلد پنجم ۔ مناقب کا جامع بیان ۔ حدیث 873

انصار کے بہترین قبائل

راوی:

وعن أبي أسيد قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : " خير دور الأنصار بنو النجار ثم بنو عبد الأشهل ثم بنو الحارث بن الخزرج ثم بنو ساعدة وفي كل دور الأنصار خير " . متفق عليه

" اور حضرت ابی اسید رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ؟ انصار کے بہترین گھر یعنی ان کے افضل قبائل " بنونجار " پھر " بنوعبد الاشہل " پھر " بنوحارث اور پھر " بنو ساعدہ " ہیں اور انصار کے تمام ہی قبیلوں میں بھلائی اور نیکی ہے۔ " (بخاری ومسلم )

تشریح :
اور انصار کے تمام قبیلوں میں " میں تعمیم بعد تخصیص ہے ۔ یعنی پہلے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بعض خاص خاص قبیلوں کی فضیلت کا ذکر فرمایا اور پھر مجموعی طور پر تمام ہی قبیلوں کے بارے میں فرمایا کہ انصار کے سارے ہی قبائل خیر وبھلائی کی فضیلت رکھتے ہیں ۔ اور ان کے سب قبیلے دوسرے تمام اہل مدینہ سے افضل ہیں ۔ عسقلانی نے لکھا ہے کہ پہلے جو " خیر " کا لفظ ہے وہ تو " افضل " کے معنی میں ہے اور دوسرا " خیر" فضل کے معنی میں استعمال ہوا ہے ۔ مطلب یہ کہ یوں توانصار کے تمام ہی قبائل کو خیر وبھلائی حاصل ہے ۔ لیکن مراتب کے اعتبار سے ان میں تفاوت ہے ۔ اور علماء لکھتے ہیں کہ یہ تفاوت قبول اسلام میں سبقت کے اعتبار سے یعنی جس قبیلے نے قبول اسلام میں جس قدر سبقت کی تھی اسی قدر اس کی فضیلت بڑھی ہوئی ہے واضح ہو" دار " (یعنی گھر ) سے مراد قبیلہ ہے ۔ انصار کے تمام قبائل مدینہ کے اپنے الگ الگ محلوں میں رہتے تھے ۔ اور جس محلہ میں جو قبیلہ رہتا تھا وہ اسی قبیلہ کی نسبت سے " دار بنو فلاں " کے نام سے جانا جاتا تھا ۔ چنانچہ اس اعتبار سے کہ " قبیلہ " کا اصل نام " بنو فلاں " کے لفظ سے تعبیر کیا جاتا تھا ، بہت سی روایتوں میں " بنو فلاں " کا لفظ " دار" کے بغیر ہی نقل ہوا ہے ۔ اسی حدیث سے معلوم ہوا کہ اقوام وقبائل اور اشخاص میں سے بعض کو بعض پر فضیلت دینا اور اس افضلیت کو بیان کرنا جائز ہے، اس کا شمار غیبت میں نہیں ہوگا ۔ بشرطیکہ اس کی بنیاد کسی کی عداوت یا تنقیص اور خواہش نفس نہ ہو ۔

یہ حدیث شیئر کریں