سنن دارمی ۔ جلد دوم ۔ فضائل قرآن کا بیان ۔ حدیث 1155

قرآن پڑھنے کی فضیلت۔

راوی:

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَزِيدَ الرِّفَاعِيُّ حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ الْجُعْفِيُّ عَنْ حَمْزَةَ الزَّيَّاتِ عَنْ أَبِي الْمُخْتَارِ الطَّائِيِّ عَنْ ابْنِ أَخِي الْحَارِثِ عَنْ الْحَارِثِ قَالَ دَخَلْتُ الْمَسْجِدَ فَإِذَا أُنَاسٌ يَخُوضُونَ فِي أَحَادِيثَ فَدَخَلْتُ عَلَى عَلِيٍّ فَقُلْتُ أَلَا تَرَى أَنَّ أُنَاسًا يَخُوضُونَ فِي الْأَحَادِيثِ فِي الْمَسْجِدِ فَقَالَ قَدْ فَعَلُوهَا قُلْتُ نَعَمْ قَالَ أَمَا إِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ سَتَكُونُ فِتَنٌ قُلْتُ وَمَا الْمَخْرَجُ مِنْهَا قَالَ كِتَابُ اللَّهِ كِتَابُ اللَّهِ فِيهِ نَبَأُ مَا قَبْلَكُمْ وَخَبَرُ مَا بَعْدَكُمْ وَحُكْمُ مَا بَيْنَكُمْ هُوَ الْفَصْلُ لَيْسَ بِالْهَزْلِ هُوَ الَّذِي مَنْ تَرَكَهُ مِنْ جَبَّارٍ قَصَمَهُ اللَّهُ وَمَنْ ابْتَغَى الْهُدَى فِي غَيْرِهِ أَضَلَّهُ اللَّهُ فَهُوَ حَبْلُ اللَّهِ الْمَتِينُ وَهُوَ الذِّكْرُ الْحَكِيمُ وَهُوَ الصِّرَاطُ الْمُسْتَقِيمُ وَهُوَ الَّذِي لَا تَزِيغُ بِهِ الْأَهْوَاءُ وَلَا تَلْتَبِسُ بِهِ الْأَلْسِنَةُ وَلَا يَشْبَعُ مِنْهُ الْعُلَمَاءُ وَلَا يَخْلَقُ عَنْ كَثْرَةِ الرَّدِّ وَلَا تَنْقَضِي عَجَائِبُهُ وَهُوَ الَّذِي لَمْ يَنْتَهِ الْجِنُّ إِذْ سَمِعَتْهُ أَنْ قَالُوا إِنَّا سَمِعْنَا قُرْآنًا عَجَبًا هُوَ الَّذِي مَنْ قَالَ بِهِ صَدَقَ وَمَنْ حَكَمَ بِهِ عَدَلَ وَمَنْ عَمِلَ بِهِ أُجِرَ وَمَنْ دَعَا إِلَيْهِ هُدِيَ إِلَى صِرَاطٍ مُسْتَقِيمٍ خُذْهَا إِلَيْكَ يَا أَعْوَرُ

حارث بیان کرتے ہیں میں مسجد میں داخل ہوا وہاں کچھ لوگ بیٹھے ہوئے تھے اور احادیث پر بحث کررہے تھے میں حضرت علی رضی اللہ عنہ کے پاس آیا اور ان سے کہا آپ نے غور کیا لوگ مسجد میں احادیث پر بحث کررہے ہیں حضرت علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا کیا وہ ایسا کر رہے ہیں میں نے جواب دیا جی ہاں حضرت علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے عنقریب فتنے پیداہوں گے میں نے عرض کی اس سے بچنے کا طریقہ کیا ہے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ کی کتاب اللہ کی کتاب اس میں تم سے پہلے لوگوں کی خبریں ہیں اور بعد میں آنے والے لوگوں کی خبریں ہیں اور یہ تمہارے درمیان فیصلہ کرنے والا ہے اور یہ الگ کرنے والی چیز ہے اس میں مذاق نہیں ہے جو ظالم شخص اسے ترک کردے گا اللہ اسے خراب کردے گا اور جو شخص اس کی بجائے کسی اور جگہ سے علم حاصل کرنا چاہے گا اللہ اسے گمراہی کا شکار کردے گا۔ یہ اللہ کی مضبوط رسی ہے یہ حکمت کی نصیحت کرنے والا ہے اور یہ سیدھا راستہ دکھانے والا ہے اور یہی وہ چیز ہے جس کی وجہ سے خواہشات گمراہی کا شکار نہیں ہوتی اور زبان غلطی سے محفوظ رہتی ہے علماء اس کی وجہ سے سیر نہیں ہوتے اور بکثرت استعمال سے یہ پرانا نہیں ہوتا اس کے عجائب ختم نہیں ہوتے یہ وہ ہے کہ اسے جنات نے سنا تو یہ کہنے سے باز نہ رہ سکے بے شک ہم نے قرآن کو سناہے اور یہ بڑی حیرت انگیز چیز ہے یہ وہ ہے جو اس کے ہمراہ بات کرے گا وہ سچ بولے گا جو اس کے مطابق فیصلہ کرے گا وہ عدل سے کام لے گا جو اس پر عمل کرے گا اسے اجرملے گا اور جو اس کی طرف دعوت دے گا اس کی سیدھے راستے کی طرف راہنمائی کرے گا۔ راوی بیان کرتے ہیں پھر حضرت علی رضی اللہ عنہ نے مجھ سے کہا اے اعور اس بات کو یاد رکھنا۔

یہ حدیث شیئر کریں