سنن دارمی ۔ جلد دوم ۔ دیت کا بیان ۔ حدیث 234

قتل خطا کی ادائیگی کی دیت کس پر لازم ہوگی۔

راوی:

أَخْبَرَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ حَدَّثَنَا يُونُسُ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ وَأَبِي سَلَمَةَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ امْرَأَتَيْنِ مِنْ هُذَيْلٍ اقْتَتَلَتَا فَرَمَتْ إِحْدَاهُمَا الْأُخْرَى بِحَجَرٍ فَقَتَلَتْهَا وَمَا فِي بَطْنِهَا فَاخْتَصَمُوا فِي الدِّيَةِ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَضَى أَنَّ دِيَةَ جَنِينِهَا غُرَّةُ عَبْدٍ أَوْ وَلِيدَةٍ وَقَضَى بِدِيَتِهَا عَلَى عَاقِلَتِهَا وَوَرِثَتْهَا وَرَثَتُهَا وَلَدُهَا وَمَنْ مَعَهَا فَقَالَ حَمَلُ بْنُ النَّابِغَةِ الْهُذَلِيُّ كَيْفَ أُغَرَّمُ مَنْ لَا شَرِبَ وَلَا أَكَلَ وَلَا نَطَقَ وَلَا اسْتَهَلَّ فَمِثْلُ ذَلِكَ يُطَلُّ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّمَا هُوَ مِنْ إِخْوَانِ الْكُهَّانِ مِنْ أَجْلِ سَجْعِهِ الَّذِي سَجَعَ

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں ہذیل قبیلے سے تعلق رکھنے والی دوخواتین کی لڑائی ہوگئی ان میں سے ایک نے دوسری کو پتھر مارا اور اسے قتل کردیا اور اس کے پیٹ میں موجود بچے کو بھی قتل کردیا وہ لوگ دیت کے بارے میں مقدمہ لے کر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آئے تو آپ نے یہ فیصلہ دیا کہ پیٹ میں موجود بچے کی دیت ایک غلام یا کنیز ہوگی اور عورت کی دیت کی ادائیگی قتل کرنے والی عورت کے خاندان پر ہوگی اور مقتول عورت کے ورثاء ہی اس کے وارث ہوں گے جس میں اس کی اولاد اور دیگر لوگ شامل ہوں گے حضرت حمل بن نابغہ فرماتے ہیں نے عرض کی یا رسول اللہ میں کیسے تاوان ادا کروں اس بچے کا جس نے نہ کچھ کھایا اور نہ کچھ پیا نہ وہ بولا نہ ہی وہ رویا ایساخون تو رائیگاں جاتا ہے۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا یہ کاہنوں کی طرح گفتگو کررہاہے اس کی وجہ یہ تھی کہ ان کا کلام نہایت مقفع مسجع تھا۔

یہ حدیث شیئر کریں