صحیح بخاری ۔ جلد اول ۔ نماز کسوف کا بیان ۔ حدیث 1014

مسجد میں سورج گرہن کی نماز پڑھنے کا بیان

راوی: اسمٰعیل , مالک , یحیی بن سعید , عمرہ بنت عبدالرحمن عائشہ

حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ قَالَ حَدَّثَنِي مَالِکٌ عَنْ يَحْيَی بْنِ سَعِيدٍ عَنْ عَمْرَةَ بِنْتِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا أَنَّ يَهُودِيَّةً جَائَتْ تَسْأَلُهَا فَقَالَتْ أَعَاذَکِ اللَّهُ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ فَسَأَلَتْ عَائِشَةُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَيُعَذَّبُ النَّاسُ فِي قُبُورِهِمْ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَائِذًا بِاللَّهِ مِنْ ذَلِکَ ثُمَّ رَکِبَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاتَ غَدَاةٍ مَرْکَبًا فَکَسَفَتْ الشَّمْسُ فَرَجَعَ ضُحًی فَمَرَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَ ظَهْرَانَيْ الْحُجَرِ ثُمَّ قَامَ فَصَلَّی وَقَامَ النَّاسُ وَرَائَهُ فَقَامَ قِيَامًا طَوِيلًا ثُمَّ رَکَعَ رُکُوعًا طَوِيلًا ثُمَّ رَفَعَ فَقَامَ قِيَامًا طَوِيلًا وَهُوَ دُونَ الْقِيَامِ الْأَوَّلِ ثُمَّ رَکَعَ رُکُوعًا طَوِيلًا وَهُوَ دُونَ الرُّکُوعِ الْأَوَّلِ ثُمَّ رَفَعَ فَسَجَدَ سُجُودًا طَوِيلًا ثُمَّ قَامَ فَقَامَ قِيَامًا طَوِيلًا وَهُوَ دُونَ الْقِيَامِ الْأَوَّلِ ثُمَّ رَکَعَ رُکُوعًا طَوِيلًا وَهُوَ دُونَ الرُّکُوعِ الْأَوَّلِ ثُمَّ قَامَ قِيَامًا طَوِيلًا وَهُوَ دُونَ الْقِيَامِ الْأَوَّلِ ثُمَّ رَکَعَ رُکُوعًا طَوِيلًا وَهُوَ دُونَ الرُّکُوعِ الْأَوَّلِ ثُمَّ سَجَدَ وَهُوَ دُونَ السُّجُودِ الْأَوَّلِ ثُمَّ انْصَرَفَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا شَائَ اللَّهُ أَنْ يَقُولَ ثُمَّ أَمَرَهُمْ أَنْ يَتَعَوَّذُوا مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ

اسماعیل، مالک، یحیی بن سعید، عمرہ بنت عبدالرحمن حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کرتی ہیں کہ ایک یہودی عورت ان کے پاس کچھ مانگنے کو آئی تو اس نے کہا کہ تمہیں اللہ تعالیٰ عذاب قبر سے محفوظ رکھے، حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کہ کیا لوگ قبر میں عذاب دیئے جاتے ہیں؟ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ کی پناہ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک صبح سواری پر سوار ہوئے، تو آفتاب میں گہن لگا، اور دن چڑھنے پر واپس آئے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم حجروں کے درمیان سے گذرے، پھر کھڑے ہوئے، پھر نماز پڑھی اور لوگ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پیچھے کھڑے ہوئے، تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے طویل قیام کیا پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے طویل رکوع کیا پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے سر اٹھایا تو دیر تک کھڑے رہے، لیکن پہلے قیام سے کم پھر رکوع کیا، لیکن پہلے رکوع سے کم تھا، پھر سر اٹھایا پھر طویل سجدہ کیا پھر دیر تک کھڑے رہے، لیکن پہلے قیام سے کم، پھر طویل رکوع کیا، لیکن پہلے رکوع سے کم پھر سجدہ کیا، لیکن پہلے سجدے سے کم، پھر جب نماز سے فارغ ہوئے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو کچھ کہ اللہ تعالیٰ نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے کہلانا چاہا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے لوگوں کو حکم دیا کہ قبر کے عذاب سے پناہ مانگیں۔

Narrated 'Amra bint 'AbdurRahman: A Jewess came to 'Aisha to ask her about something and then she said, "May Allah give you refuge from the punishment of the grave." So 'Aisha asked Allah's Apostle, "Would the people be punished in their graves?" Allah's Apostle asked Allah's refuge from the punishment of the grave (indicating an affirmative reply). Then one day Allah's Apostle rode (to leave for some place) but the sun eclipsed. He returned on the forenoon and passed through the rear of the dwellings (of his wives) and stood up and started offering the (eclipse) prayer and the people stood behind him. He stood for a long period and then performed a long bowing and then stood straight for a long period which was shorter than that of the first standing, then he performed a prolonged bowing which was shorter than the first bowing, then he raised his head and prostrated for a long time and then stood up (for the second Raka) for a long while, but the standing was shorter than the standing of the first Raka. Then he performed a prolonged bowing which was shorter than that of the first one. He then stood up for a long time but shorter than the first, then again performed a long bowing which was shorter than the first and then prostrated for a shorter while than that of the first prostration. Then he finished the prayer and delivered the sermon and) said what Allah wished; and ordered the people to seek refuge with Allah from the punishment of the grave.

یہ حدیث شیئر کریں