صحیح بخاری ۔ جلد اول ۔ عمرہ کا بیان ۔ حدیث 1717

جو کام حج میں کئے جاتے ہیں وہی کام عمرہ میں بھی کرے ۔

راوی: عبداللہ بن یوسف , مالک , ہشام بن عروہ , عروہ

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ أَخْبَرَنَا مَالِکٌ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ أَنَّهُ قَالَ قُلْتُ لِعَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنَا يَوْمَئِذٍ حَدِيثُ السِّنِّ أَرَأَيْتِ قَوْلَ اللَّهِ تَبَارَکَ وَتَعَالَی إِنَّ الصَّفَا وَالْمَرْوَةَ مِنْ شَعَائِرِ اللَّهِ فَمَنْ حَجَّ الْبَيْتَ أَوْ اعْتَمَرَ فَلَا جُنَاحَ عَلَيْهِ أَنْ يَطَّوَّفَ بِهِمَا فَلَا أُرَی عَلَی أَحَدٍ شَيْئًا أَنْ لَا يَطَّوَّفَ بِهِمَا فَقَالَتْ عَائِشَةُ کَلَّا لَوْ کَانَتْ کَمَا تَقُولُ کَانَتْ فَلَا جُنَاحَ عَلَيْهِ أَنْ لَا يَطَّوَّفَ بِهِمَا إِنَّمَا أُنْزِلَتْ هَذِهِ الْآيَةُ فِي الْأَنْصَارِ کَانُوا يُهِلُّونَ لِمَنَاةَ وَکَانَتْ مَنَاةُ حَذْوَ قُدَيْدٍ وَکَانُوا يَتَحَرَّجُونَ أَنْ يَطُوفُوا بَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ فَلَمَّا جَائَ الْإِسْلَامُ سَأَلُوا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ ذَلِکَ فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَی إِنَّ الصَّفَا وَالْمَرْوَةَ مِنْ شَعَائِرِ اللَّهِ فَمَنْ حَجَّ الْبَيْتَ أَوْ اعْتَمَرَ فَلَا جُنَاحَ عَلَيْهِ أَنْ يَطَّوَّفَ بِهِمَا زَادَ سُفْيَانُ وَأَبُو مُعَاوِيَةَ عَنْ هِشَامٍ مَا أَتَمَّ اللَّهُ حَجَّ امْرِئٍ وَلَا عُمْرَتَهُ لَمْ يَطُفْ بَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ

عبداللہ بن یوسف، مالک، ہشام بن عروہ، عروہ سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے بیان کیا کہ میں نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا زوجہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اپنی کم سنی کے زمانے میں پوچھا کہ اللہ تبارک وتعالی کے قول (ان الصفا و المروۃ من شعائر اللہ فمن حج البیت او اعتمر فلا جناح علیہ ان یطوف بھما) کی تفسیر بتائیے میں تو سمجھتا ہوں کہ اس شخص پر کوئی گناہ نہیں جس نے ان دونوں کا طواف نہیں کیا حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے فرمایا کہ ہرگز نہیں، اگر وہ بات ہوتی، جو تم کہتے ہو تو اس صورت میں آیت اس طرح ہوتی فلا جناح علیہ ان یطوف بھما، اس پر کوئی گناہ نہیں اگر ان دونوں کا طواف نہ کرے، یہ آیت تو انصار کے متعلق نازل ہوئی جو مناۃ کے لئے احرام باندھتے تھے اور مناۃ قدید کے سامنے تھا وہ لوگ صفا اور مروہ کے درمیان طواف کو برا سمجھتے تھے، جب اسلام کا زمانہ آیا تو لوگوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کے متعلق پوچھا تو اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل کی، صفا اور مروہ دونوں اللہ کی نشانیاں ہیں تو جس نے خانہ کعبہ کا حج کیا یا عمرہ کیا تو ان دونوں کے طواف کرنے میں کوئی گناہ نہیں، سفیان اور ابومعاویہ نے ہشام سے اتنا زیادہ بیان کیا کہ اللہ تعالیٰ نے اس حج اور عمرہ پورا نہیں کیا جس نے صفا مروہ کے درمیان طواف نہیں کیا۔

Narrated Hisham Ibn 'Urwa from his father who said:
While I was a youngster, I asked 'Aisha the wife of the Prophet. "What about the meaning of the Statement of Allah;
"Verily! (the mountains) As-Safa and Al Marwa, are among the symbols of Allah. So, it is not harmful if those who perform Hajj or 'Umra of the House (Ka'ba at Mecca) to perform the going (Tawaf) between them? (2.158) I understand (from that) that there is no harm if somebody does not perform the Tawaf between them." 'Aisha replied, "No, for if it were as you are saying, then the recitation would have been like this: 'It is not harmful not to perform Tawaf between them.' This verse was revealed in connection with the Ansar who used to assume the Ihram for the idol Manat which was put beside a place called Qudaid and those people thought it not right to perform the Tawaf of As-Safa and Al-Marwa. When Islam came, they asked Allah's Apostle about that, and Allah revealed:–
"Verily! (the mountains) As-Safa and Al-Marwa Are among the symbols of Allah. So, it is not harmful of those who perform Hajj or 'Umra of the House (Ka'ba at Mecca) to perform the going (Tawaf) between them." (2.158) Sufyan and Abu Muawiya added from Hisham (from 'Aisha): "The Hajj or 'Umra of the person who does not perform the going (Tawaf) between As-Safa and Al-Marwa is incomplete in Allah's sight.

یہ حدیث شیئر کریں