صحیح بخاری ۔ جلد اول ۔ کھیتی اور بٹائی کے متعلق ۔ حدیث 2235

کسی قوم کے روپیہ سے بغیر ان کی اجازت کے کاشتکاری کرے، اور اس میں ان کی بہتری ہو ۔

راوی: ابراہیم بن منذر , ابوضمرہ , موسیٰ بن عقبہ , نافع , عبداللہ بن عمر

حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْمُنْذِرِ حَدَّثَنَا أَبُو ضَمْرَةَ حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ عُقْبَةَ عَنْ نَافِعٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ بَيْنَمَا ثَلَاثَةُ نَفَرٍ يَمْشُونَ أَخَذَهُمْ الْمَطَرُ فَأَوَوْا إِلَی غَارٍ فِي جَبَلٍ فَانْحَطَّتْ عَلَی فَمِ غَارِهِمْ صَخْرَةٌ مِنْ الْجَبَلِ فَانْطَبَقَتْ عَلَيْهِمْ فَقَالَ بَعْضُهُمْ لِبَعْضٍ انْظُرُوا أَعْمَالًا عَمِلْتُمُوهَا صَالِحَةً لِلَّهِ فَادْعُوا اللَّهَ بِهَا لَعَلَّهُ يُفَرِّجُهَا عَنْکُمْ قَالَ أَحَدُهُمْ اللَّهُمَّ إِنَّهُ کَانَ لِي وَالِدَانِ شَيْخَانِ کَبِيرَانِ وَلِي صِبْيَةٌ صِغَارٌ کُنْتُ أَرْعَی عَلَيْهِمْ فَإِذَا رُحْتُ عَلَيْهِمْ حَلَبْتُ فَبَدَأْتُ بِوَالِدَيَّ أَسْقِيهِمَا قَبْلَ بَنِيَّ وَإِنِّي اسْتَأْخَرْتُ ذَاتَ يَوْمٍ فَلَمْ آتِ حَتَّی أَمْسَيْتُ فَوَجَدْتُهُمَا نَامَا فَحَلَبْتُ کَمَا کُنْتُ أَحْلُبُ فَقُمْتُ عِنْدَ رُئُوسِهِمَا أَکْرَهُ أَنْ أُوقِظَهُمَا وَأَکْرَهُ أَنْ أَسْقِيَ الصِّبْيَةَ وَالصِّبْيَةُ يَتَضَاغَوْنَ عِنْدَ قَدَمَيَّ حَتَّی طَلَعَ الْفَجْرُ فَإِنْ کُنْتَ تَعْلَمُ أَنِّي فَعَلْتُهُ ابْتِغَائَ وَجْهِکَ فَافْرُجْ لَنَا فَرْجَةً نَرَی مِنْهَا السَّمَائَ فَفَرَجَ اللَّهُ فَرَأَوْا السَّمَائَ وَقَالَ الْآخَرُ اللَّهُمَّ إِنَّهَا کَانَتْ لِي بِنْتُ عَمٍّ أَحْبَبْتُهَا کَأَشَدِّ مَا يُحِبُّ الرِّجَالُ النِّسَائَ فَطَلَبْتُ مِنْهَا فَأَبَتْ عَلَيَّ حَتَّی أَتَيْتُهَا بِمِائَةِ دِينَارٍ فَبَغَيْتُ حَتَّی جَمَعْتُهَا فَلَمَّا وَقَعْتُ بَيْنَ رِجْلَيْهَا قَالَتْ يَا عَبْدَ اللَّهِ اتَّقِ اللَّهَ وَلَا تَفْتَحْ الْخَاتَمَ إِلَّا بِحَقِّهِ فَقُمْتُ فَإِنْ کُنْتَ تَعْلَمُ أَنِّي فَعَلْتُهُ ابْتِغَائَ وَجْهِکَ فَافْرُجْ عَنَّا فَرْجَةً فَفَرَجَ وَقَالَ الثَّالِثُ اللَّهُمَّ إِنِّي اسْتَأْجَرْتُ أَجِيرًا بِفَرَقِ أَرُزٍّ فَلَمَّا قَضَی عَمَلَهُ قَالَ أَعْطِنِي حَقِّي فَعَرَضْتُ عَلَيْهِ فَرَغِبَ عَنْهُ فَلَمْ أَزَلْ أَزْرَعُهُ حَتَّی جَمَعْتُ مِنْهُ بَقَرًا وَرَاعِيَهَا فَجَائَنِي فَقَالَ اتَّقِ اللَّهَ فَقُلْتُ اذْهَبْ إِلَی ذَلِکَ الْبَقَرِ وَرُعَاتِهَا فَخُذْ فَقَالَ اتَّقِ اللَّهَ وَلَا تَسْتَهْزِئْ بِي فَقُلْتُ إِنِّي لَا أَسْتَهْزِئُ بِکَ فَخُذْ فَأَخَذَهُ فَإِنْ کُنْتَ تَعْلَمُ أَنِّي فَعَلْتُ ذَلِکَ ابْتِغَائَ وَجْهِکَ فَافْرُجْ مَا بَقِيَ فَفَرَجَ اللَّهُ قَالَ أَبُو عَبْد اللَّهِ وَقَالَ إِسْمَاعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ عُقْبَةَ عَنْ نَافِعٍ فَسَعَيْتُ

ابراہیم بن منذر، ابوضمرہ، موسیٰ بن عقبہ، نافع، عبداللہ بن عمر، نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کرتے ہیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ایک بار تین آدمی چلے جا رہے تھے تو بارش ہونے لگی، ان لوگوں نے پہاڑ کی ایک غار میں پناہ لی، ان کے غار کے منہ پر پہاڑ کا ایک پتھر لڑھک کر آیا اور غار کا منہ بند ہو گیا، ایک دوسرے سے کہنے لگے کہ اپنے نیک اعمال پر غور کرو جو تم نے اللہ کیلئے کئے ہوں، اور اس کے واسطہ سے اللہ سے دعا کرو، شاید اللہ اس مصیبت کو تم سے دور کر دے۔ ان میں سے ایک نے کہا میرے ماں باپ بہت بوڑھے تھے اور میرے چھوٹے چھوٹے بچے تھے، میں ان کے لئے جانور چراتا تھا، جب شام کو واپس آتا تو جانوروں کا دودھ دوہتا اور اپنے بچوں سے پہلے میں اپنے والدین کو پلاتا۔ ایک دن مجھے دیر ہو گئی، میں شام ہونے تک آیا (جب آیا) تو وہ دونوں سو چکے تھے۔چنانچہ میں نے دودھ دوہا جس طرح دوہتا تھا اور ان کے سرہا نے کھڑا رہا، لیکن میں نے نامناسب سمجھا کہ ان کو جگاؤں اور یہ بھی ناپسند ہوا کہ ان بچوں کو پلاؤں، جو میرے قدموں کے نزدیک رو رہے تھے، یہاں تک کہ صبح ہو گئی۔ اگر تو جانتا ہے کہ میں نے صرف تیری رضا کی خاطر ایسا کیا ہے تو ہمارے لئے پتھر تھوڑا سا ہٹا دے تاکہ ہم آسمان کو دیکھ سکیں، چنانچہ اللہ نے پتھر کو تھوڑا سا ہٹا دیا تو آسمان انہیں نظر آنے لگا، دوسرے شخص نے کہا کہ یا اللہ میری ایک چچا زاد بہن تھی، میں اس سے بہت زیادہ محبت کرتا تھا، جس قدر مردوں کو عورتوں سے محبت ہوتی ہے، میں نے اس سے طلب کیا (یعنی برا کام کرنا چاہا) لیکن اس نے انکار کیا، جب تک کہ میں اس کے لئے سو دینار لے کر نہ آؤں، چنانچہ کوشش کر کے میں نے سو دینار جمع کئے اور اس کے پاس لے کر آیا، جب میں اس کی دونوں ٹانگوں کے درمیان بیٹھا، تو اس نے کہا اے اللہ! کے بندے اللہ سے ڈر اور مہر کو ناحق نہ توڑ۔ میں کھڑا ہو گیا، اگر تو جانتا ہے کہ میں نے یہ صرف تیری رضا کیلئے کیا ہے تو مجھ سے اس پتھر کو ہٹا دے۔چنانچہ وہ پتھر کچھ ہٹ گیا، تیسرے آدمی نے کہا کہ میں نے ایک فرق چاول کے عوض ایک مزدور کو مزدوری پر رکھا جب وہ اپنا کام کر چکا تو مجھ سے اپنا حق مانگا۔ میں اسے دینے لگا تو اس نے انکار کیا، میں اس سے کھیتی کرنے لگا یہاں تک کہ میں نے اس سے گائے بیل اور چرواہا جمع کیا، پھر وہ شخص آیا اور کہا کہ اللہ سے ڈر، اور میں نے کہا یہ گائے بیل چراوہے لے جا، اس نے کہا اللہ سے ڈر اور مجھ سے مذاق نہ کر۔ میں نے کہا میں تجھ سے مذاق نہیں کر رہا۔ اسے لے لے، چنانچہ اس نے لے لیا۔ اگر تو جانتا ہے کہ میں نے صرف تیری رضا کی خاطر ایسا کیا ہے تو باقی پتھر بھی ہٹا دے تو اس پتھر کو اللہ نے ہٹا دیا، ابن عقبہ نے نافع سے فبغیت کے بجائے فسعیت کا لفظ بیان کیا۔

Narrated 'Abdullah bin 'Umar:
The Prophet said, "While three men were walking, It started raining and they took shelter (refuge) in a cave in a mountain. A big rock rolled down from the mountain and closed the mouth of the cave. They said to each other, "Think of good deeds which you did for Allah's sake only, and invoke Allah by giving reference to those deeds so that He may remove this rock from you." One of them said, 'O Allah! I had old parents and small children and I used to graze the sheep for them. On my return to them in the evening, I used to milk (the sheep) and start providing my parents first of all before my children. One day I was delayed and came late at night and found my parents sleeping. I milked (the sheep) as usual and stood by their heads. I hated to wake them up and disliked to give milk to my children before them, although my children were weeping (because of hunger) at my feet till the day dawned. O Allah! If I did this for Your sake only, kindly remove the rock so that we could see the sky through it.' So, Allah removed the rock a little and they saw the sky. The second man said, 'O Allah! I was in love with a cousin of mine like the deepest love a man may have for a woman. I wanted to outrage her chastity but she refused unless I gave her one hundred Dinars. So, I struggled to collect that amount. And when I sat between her legs, she said, 'O Allah's slave! Be afraid of Allah and do not deflower me except rightfully (by marriage).' So, I got up. O Allah! If I did it for Your sake only, please remove the rock.' The rock shifted a little more. Then the third man said, 'O Allah! I employed a laborer for a Faraq of rice and when he finished his job and demanded his right, I presented it to him, but he refused to take it. So, I sowed the rice many time till I gathered cows and their shepherd (from the yield). (Then after some time) He came and said to me, 'Fear Allah (and give me my right)." I said, 'Go and take those cows and the shepherd.' He said, 'Be afraid of Allah! Don't mock at me.' I said, 'I am not mocking at you. Take (all that).' So, he took all that. O Allah! If I did that for Your sake only, please remove the rest of the rock.' So, Allah removed the rock."

یہ حدیث شیئر کریں