صحیح بخاری ۔ جلد اول ۔ کھیتی اور بٹائی کے متعلق ۔ حدیث 2236

اصحاب نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے اوقاف اور خراج کی زمین اور ان میں بٹائی اور معاملہ کرنے کا بیان اور نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حضرت عمر سے فرمایا، کہ اصل زمین کو وقف کردو، چنانچہ اس طور پر اسے فروخت نہ کیا جائے بلکہ اس کا پھل ( آمدنی) کھایا جائے، چنانچہ حضرت عمر نے اس کو وقف کر دیا ۔

راوی: صدقہ , عبدالرحمن , مالک , زید بن اسلم

حَدَّثَنَا صَدَقَةُ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ عَنْ مَالِکٍ عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ قَالَ عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ لَوْلَا آخِرُ الْمُسْلِمِينَ مَا فَتَحْتُ قَرْيَةً إِلَّا قَسَمْتُهَا بَيْنَ أَهْلِهَا کَمَا قَسَمَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَيْبَرَ

صدقہ، عبدالرحمن، مالک، زید بن اسلم اپنے والد سے روایت کرتے ہیں، کہ حضرت عمر نے فرمایا کہ اگر مجھے آخری مسلمانوں کا خیال نہ ہوتا تو جس بستی کو میں فتح کرتا وہاں کے باشندوں کے درمیان تقسیم کر دیتا، جیسا کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے خیبر کی زمین تقسیم کردی تھی۔

Narrated Zaid bin Aslam from his father:
Umar said, "But for the future Muslim generations, I would have distributed the land of the villages I conquer among the soldiers as the Prophet distributed the land of Khaibar."

یہ حدیث شیئر کریں