صحیح بخاری ۔ جلد اول ۔ مساقات کا بیان ۔ حدیث 2269

نہروں سے آدمی اور چوپایوں کے پانی پینے کا بیان ۔

راوی: عبداللہ بن یوسف , مالک بن انس , زید بن اسلم , ابوصالح , سمان , ابوہریرہ

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ أَخْبَرَنَا مَالِکُ بْنُ أَنَسٍ عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ عَنْ أَبِي صَالِحٍ السَّمَّانِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ الْخَيْلُ لِرَجُلٍ أَجْرٌ وَلِرَجُلٍ سِتْرٌ وَعَلَی رَجُلٍ وِزْرٌ فَأَمَّا الَّذِي لَهُ أَجْرٌ فَرَجُلٌ رَبَطَهَا فِي سَبِيلِ اللَّهِ فَأَطَالَ بِهَا فِي مَرْجٍ أَوْ رَوْضَةٍ فَمَا أَصَابَتْ فِي طِيَلِهَا ذَلِکَ مِنْ الْمَرْجِ أَوْ الرَّوْضَةِ کَانَتْ لَهُ حَسَنَاتٍ وَلَوْ أَنَّهُ انْقَطَعَ طِيَلُهَا فَاسْتَنَّتْ شَرَفًا أَوْ شَرَفَيْنِ کَانَتْ آثَارُهَا وَأَرْوَاثُهَا حَسَنَاتٍ لَهُ وَلَوْ أَنَّهَا مَرَّتْ بِنَهَرٍ فَشَرِبَتْ مِنْهُ وَلَمْ يُرِدْ أَنْ يَسْقِيَ کَانَ ذَلِکَ حَسَنَاتٍ لَهُ فَهِيَ لِذَلِکَ أَجْرٌ وَرَجُلٌ رَبَطَهَا تَغَنِّيًا وَتَعَفُّفًا ثُمَّ لَمْ يَنْسَ حَقَّ اللَّهِ فِي رِقَابِهَا وَلَا ظُهُورِهَا فَهِيَ لِذَلِکَ سِتْرٌ وَرَجُلٌ رَبَطَهَا فَخْرًا وَرِيَائً وَنِوَائً لِأَهْلِ الْإِسْلَامِ فَهِيَ عَلَی ذَلِکَ وِزْرٌ وَسُئِلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ الْحُمُرِ فَقَالَ مَا أُنْزِلَ عَلَيَّ فِيهَا شَيْئٌ إِلَّا هَذِهِ الْآيَةُ الْجَامِعَةُ الْفَاذَّةُ فَمَنْ يَعْمَلْ مِثْقَالَ ذَرَّةٍ خَيْرًا يَرَهُ وَمَنْ يَعْمَلْ مِثْقَالَ ذَرَّةٍ شَرًّا يَرَهُ

عبداللہ بن یوسف، مالک بن انس، زید بن اسلم، ابوصالح، سمان، ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ روایت ہے، کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ گھوڑا ایک شخص کے لئے ثواب کا باعث ہے، اور ایک شخص کے لئے بچاؤ کا ذریعہ ہے، اور کسی کے لئے گناہ کا سبب ہے، باعث ثواب اس شخص کیلئے ہے جس نے گھوڑا اللہ کی راہ میں باندھا، اور اس کی رسی باغ یا چراگاہ میں دراز کر دی جس قدر وہ باغ یا چراگاہ میں چرے گا، اسی قدر اس کو ثواب ملے گا، اور اگر اس کی رسی ٹوٹ جائے، اور ایک بلندی یا دو بلندی پھاندے تو اس کے ہر قدم اور لید پر اس کو ثواب ملے گا اور اگر وہ نہر کے پاس سے گزرے، اور اس سے پانی پی لے، اگرچہ اس کے پانی پلانے کا ارادہ نہ ہو، تو اس پر نیکیاں ملیں گی، اسی لئے یہ اس کے لئے اجر کا سبب ہے، اور وہ شخص جو اس کی مالداری کی وجہ سے اور سوال سے بچنے کیلئے باندھے اور اس کی گردن اور اس کی پیٹھ کے متعلق اللہ تعالیٰ نے جو حق مقرر کیا ہے، اس کو نہ بھولے تو اس کے لئے بچاؤ کا ذریعہ ہے، اور جو شخص اس کو فخر و ریا کی وجہ سے یا اہل اسلام کی دشمنی کے لئے باندھے تو یہ اس کے لئے وبال ہوگا، اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سےگدھوں کے متعلق دریافت کیا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ اس کے متعلق مجھ پر کوئی آیت نہیں اتری بجز اس جامع اور بے مثل آیت کے (فَمَنْ يَّعْمَلْ مِثْقَالَ ذَرَّةٍ خَيْرًا يَّرَه ) 99۔ الزلزال : 7) الخ جو شخص ذرہ برابر نیکی کرے گا وہ اس کو دیکھ لے گا، اور جو شخص ذرہ برابر برائی کرے گا، وہ اس کو دیکھ لے گا۔

Narrated Abu Huraira:
Allah's Apostle said, "Keeping horses may be a source of reward to some (man), a shelter to another (i.e. means of earning one's living), or a burden to a third. He to whom the horse will be a source of reward is the one who keeps it in Allah's Cause (prepare it for holy battles) and ties it by a long rope in a pasture (or a garden). He will get a reward equal to what its long rope allows it to eat in the pasture or the garden, and if that horse breaks its rope and crosses one or two hills, then all its foot-steps and its dung will be counted as good deeds for its owner; and if it passes by a river and drinks from it, then that will also be regarded as a good deed for its owner even if he has had no intention of watering it then. Horses are a shelter from poverty to the second person who keeps horses for earning his living so as not to ask others, and at the same time he gives Allah's right (i.e. Rakat) (from the wealth he earns through using them in trading etc.,) and does not overburden them. He who keeps horses just out of pride and for showing off and as a means of harming the Muslims, his horses will be a source of sins to him." When Allah's Apostle was asked about donkeys, he replied, "Nothing particular was revealed to me regarding

یہ حدیث شیئر کریں