صحیح بخاری ۔ جلد اول ۔ قرض لینے اور قرض ادا کرنے کا بیان ۔ ۔ حدیث 2298

صاحب حق کو تقاضے کا حق ہے، اور نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے منقول ہے کہ مالدار کا تاخیر کرنا اس کی سزا کو اور عزت کو حلال کر دیتا ہے، اور سفیان نے کہا کہ اس کی عزت کا حلال ہونا یہ ہے کہ کہے تو نے دیر کی، اور اس کی سزاقید کر لینا ہے ۔

راوی: مسدد , یحیی , شعبہ , سلمہ , ابی سلمہ , ابوہریرہ

حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا يَحْيَی عَنْ شُعْبَةَ عَنْ سَلَمَةَ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَتَی النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلٌ يَتَقَاضَاهُ فَأَغْلَظَ لَهُ فَهَمَّ بِهِ أَصْحَابُهُ فَقَالَ دَعُوهُ فَإِنَّ لِصَاحِبِ الْحَقِّ مَقَالًا

مسدد، یحیی، شعبہ، سلمہ، ابی سلمہ، ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس ایک شخص تقاضا کرنے آیا، اور اس نے سخت کلامی کی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ نے اس کو سزا دینے کا ارادہ کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسے چھوڑ دو، اس لئے کہ حقدار کو گفتگو کرنے کا حق ہے۔

Narrated Abu Huraira:
A man came to the Prophet and demanded his debts and used harsh words. The companions of the Prophet wanted to harm him, but the Prophet said, "Leave him, as the creditor (owner of the right) has the right to speak."

یہ حدیث شیئر کریں