صحیح بخاری ۔ جلد اول ۔ ہبہ کرنے کا بیان ۔ حدیث 2488

کسی مجبوری کی بناء پر ہدیہ قبول نہ کرنے کا بیان اور عمر بن عبدالعزیز نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں تو ہدیہ ہدیہ تھا لیکن آج تو وہ رشوت ہے۔

راوی: ابو الیمان شعیب زہری عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ عبداللہ بن عباس

حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ قَالَ أَخْبَرَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَخْبَرَهُ أَنَّهُ سَمِعَ الصَّعْبَ بْنَ جَثَّامَةَ اللَّيْثِيَّ وَکَانَ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُخْبِرُ أَنَّهُ أَهْدَی لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِمَارَ وَحْشٍ وَهُوَ بِالْأَبْوَائِ أَوْ بِوَدَّانَ وَهُوَ مُحْرِمٌ فَرَدَّهُ قَالَ صَعْبٌ فَلَمَّا عَرَفَ فِي وَجْهِي رَدَّهُ هَدِيَّتِي قَالَ لَيْسَ بِنَا رَدٌّ عَلَيْکَ وَلَکِنَّا حُرُمٌ

ابو الیمان شعیب زہری عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ عبداللہ بن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما نے بیان کیا انہوں نے صعب بن جثامہ لیثی سے جو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابی تھے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ایک گورخر تحفہ بھیجا اس وقت آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ابواء یا ودان میں حالت احرام میں تھے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس کو واپس کردیا صعب نے کہا کہ جب میرے چہرے پر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ہدیہ واپس کر دینے کے سبب سے ناراضگی کا اثر دیکھا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تمہارا تحفہ واپس کرنا مناسب نہ تھا مگر اس سبب سے (واپس کردیا) کہ ہم احرام میں ہیں۔

Narrated 'Abdullah bin 'Abbas:
That he heard As-Sa'b bin Jaththama Al-Laithi, who was one of the companions of the Prophet, saying that he gave the meat of an onager to Allah's Apostle while he was at a place called Al-Abwa' or Waddan, and was in a state of Ihram. The Prophet did not accept it. When the Prophet saw the signs of sorrow on As-Sa'b's face because of not accepting his present, he said (to him), "We are not returning your present, but we are in the state of Ihram." (See Hadith No. 747)

یہ حدیث شیئر کریں