صحیح بخاری ۔ جلد اول ۔ ایمان کا بیان ۔ حدیث 48

مومن کا اس بات سے ڈرنا کہ اس کا عمل اکارت کردیا جائے اور اسے خبر نہ ہو۔ ابراہیم تیمی نے کہا کہ جب میں اپنے گفتار اور کردار کو ملاتا ہوں تو مجھے اس امر کا خوف ہوتا ہے کہ (کہیں) میں جھٹلانے والوں میں نہ ہوجاؤں ، ابن ابی ملیکہ نے کہ کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے تیس صحابہ سے ملا ان میں سب اپنے منافق ہونے کا خوف کرتے تھے، ان میں کوئی شخص یہ نہ کہتا تھا کہ میں جبرئیل اور میکائیل کے ایمان پر ہوں، حسن بصری سے منقول ہے کہ نفاق کا خوف اسی کو ہوگاجو مومن ہو اور اس سے بے خوف وہ شخص ہوگا جو منافق ہو، اور باہم قتال (وجدال) اور گناہ پر اصرار کرنے سے اور پھر توبہ نہ کرنے سے لوگوں کو منع کرنا ضروری ہے اس لئے کہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے ولم یصرواعلی مافعلواوھم یعلمون،

راوی: قتیبہ بن سعید , اسمعیل بن جعفر , حمید , انس

أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ جَعْفَرٍ عَنْ حُمَيْدٍ حَدَّثَنِي أَنَسٌ قَالَ أَخْبَرَنِي عُبَادَةُ بْنُ الصَّامِتِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَرَجَ يُخْبِرُ بِلَيْلَةِ الْقَدْرِ فَتَلَاحَی رَجُلَانِ مِنْ الْمُسْلِمِينَ فَقَالَ إِنِّي خَرَجْتُ لِأُخْبِرَکُمْ بِلَيْلَةِ الْقَدْرِ وَإِنَّهُ تَلَاحَی فُلَانٌ وَفُلَانٌ فَرُفِعَتْ وَعَسَی أَنْ يَکُونَ خَيْرًا لَکُمْ الْتَمِسُوهَا فِي السَّبْعِ وَالتِّسْعِ وَالْخَمْسِ

قتیبہ بن سعید، اسماعیل بن جعفر، حمید، حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ مجھے عبادہ بن صامت رضی اللہ تعالیٰ عنہ ملے انہوں نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک مرتبہ لوگوں کو شب قدر بتانے کے لئے نکلے، مگر (اتفاق سے اس وقت) دو مسلمان باہم لڑ رہے تھے، آپ نے فرمایا (کہ اس وقت) میں اس واسطے نکلا تھا کہ تمہیں شب قدر بتادوں، مگر (چونکہ) فلاں فلاں باہم لڑے، اس لئے (اسکی خبر دنیا سے) اٹھالی گئی اور شاید یہی تمہارے حق میں مفید ہو (اب تم شب قدر کو) رمضان کی ستائیسویں اور انتیسویں اور پچیسویں (تاریخوں) میں تلاش کرو۔

Narrated 'Ubada bin As-Samit: "Allah's Apostle went out to inform the people about the (date of the) night of decree (Al-Qadr) but there happened a quarrel between two Muslim men. The Prophet said, "I came out to inform you about (the date of) the night of Al-Qadr, but as so and so and so and so quarreled, its knowledge was taken away (I forgot it) and maybe it was better for you. Now look for it in the 7th, the 9th and the 5th (of the last 10 nights of the month of Ramadan)."

یہ حدیث شیئر کریں