صحیح بخاری ۔ جلد اول ۔ عیدین کا بیان ۔ حدیث 933

منیٰ کے دنوں میں تکبیر کہنے کا بیان، اور جب عرفہ کے دن صبح کے وقت مقام عرفات کو جائے، اور ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ اپنے خیمہ ہی میں تکبیر کہتے جب اس کو مسجد والے سنتے تو تکبیر کہتے، یہاں تک کہ منیٰ کی زمین تکبیر سے گونج جاتی، اور ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ منیٰ میں ان دنوں میں تکبیر کہتے اور تمام نمازوں کے بعد اپنے بستر پر اپنے خیمہ میں، اپنی مجلس میں اور راستہ چلنے میں، ان تمام دنوں میں ۔ اور میمونہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا یوم نحر میں تکبیر کہتی تھیں، اور عورتیں ابان بن عثمان اور عبدالعزیز کے پیچھے تشریق کے زمانہ میں مسجد میں مردوں کے ساتھ تکبیر کہتی تھیں ۔

راوی: ابونعیم , مالک بن انس , محمد بن ابی بکر ثقفی

حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ قَالَ حَدَّثَنَا مَالِکُ بْنُ أَنَسٍ قَالَ حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي بَکْرٍ الثَّقَفِيُّ قَالَ سَأَلْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِکٍ وَنَحْنُ غَادِيَانِ مِنْ مِنًی إِلَی عَرَفَاتٍ عَنْ التَّلْبِيَةِ کَيْفَ کُنْتُمْ تَصْنَعُونَ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ کَانَ يُلَبِّي الْمُلَبِّي لَا يُنْکَرُ عَلَيْهِ وَيُکَبِّرُ الْمُکَبِّرُ فَلَا يُنْکَرُ عَلَيْهِ

ابونعیم، مالک بن انس، محمد بن ابی بکر ثقفی روایت کرتے ہیں کہ ہم لوگ صبح کے وقت منیٰ سے عرفات کو جا رہے تھے تو میں نے انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ تلبیہ کے متعلق پوچھا کہ آپ لوگ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ کس طرح کرتے تھے؟ تو انہوں نے جواب دیا کہ لبیک کہنے والا لبیک کہتا تو اس پر کوئی اعتراض نہ کرتا اور تکبیر کہنے والا تکبیر کہتا تو اسے بھی کوئی برا نہیں سمجھتا تھا۔

Narrated Muhammad bin Abi Bakr Al-Thaqafi: While we were going from Mina to 'Arafat, I asked Anas bin Malik, about Talbiya, "How did you use to say Talbiya in the company of the Prophet?" Anas said: "People used to say Talbiya and their saying was not objected to and they used to say Takbir and that was not objected to either. "

یہ حدیث شیئر کریں