صحیح بخاری ۔ جلد اول ۔ عیدین کا بیان ۔ حدیث 934

منیٰ کے دنوں میں تکبیر کہنے کا بیان، اور جب عرفہ کے دن صبح کے وقت مقام عرفات کو جائے، اور ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ اپنے خیمہ ہی میں تکبیر کہتے جب اس کو مسجد والے سنتے تو تکبیر کہتے، یہاں تک کہ منیٰ کی زمین تکبیر سے گونج جاتی، اور ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ منیٰ میں ان دنوں میں تکبیر کہتے اور تمام نمازوں کے بعد اپنے بستر پر اپنے خیمہ میں، اپنی مجلس میں اور راستہ چلنے میں، ان تمام دنوں میں ۔ اور میمونہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ یوم نحر میں تکبیر کہتی تھیں، اور عورتیں ابان بن عثمان اور عبدالعزیز کے پیچھے تشریق کے زمانہ میں مسجد میں مردوں کے ساتھ تکبیر کہتی تھیں ۔

راوی: محمد , عمرو بن حفص , حفص , عاصم , حفصہ , ام عطیہ

حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ حَفْصٍ قَالَ حَدَّثَنَا أَبِي عَنْ عَاصِمٍ عَنْ حَفْصَةَ عَنْ أُمِّ عَطِيَّةَ قَالَتْ کُنَّا نُؤْمَرُ أَنْ نَخْرُجَ يَوْمَ الْعِيدِ حَتَّی نُخْرِجَ الْبِکْرَ مِنْ خِدْرِهَا حَتَّی نُخْرِجَ الْحُيَّضَ فَيَکُنَّ خَلْفَ النَّاسِ فَيُکَبِّرْنَ بِتَکْبِيرِهِمْ وَيَدْعُونَ بِدُعَائِهِمْ يَرْجُونَ بَرَکَةَ ذَلِکَ الْيَوْمِ وَطُهْرَتَهُ

محمد، عمرو بن حفص، حفص، عاصم، حفصہ، ام عطیہ سے روایت کرتی ہیں انہوں نے کہا کہ ہمیں حکم دیا جاتا تھا کہ عید کے دن گھر سے نکلیں، یہاں تک کہ کنواری عورتیں بھی اپنے پردہ سے باہر ہوتیں اور حائضہ عورتیں بھی گھر سے باہر نکلتیں، پس وہ مردوں کے پیچھے رہتیں اور مردوں کی تکبیر کے ساتھ تکبیر کہتیں اور ان کی دعاؤں کے ساتھ دعا کہتیں، اس دن کی برکت اور اس کی پاکی کی امید رکھتیں۔

Narrated Um 'Atiya: We used to be ordered to come out on the Day of 'Id and even bring out the virgin girls from their houses and menstruating women so that they might stand behind the men and say Takbir along with them and invoke Allah along with them and hope for the blessings of that day and for purification from sins.

یہ حدیث شیئر کریں