صحیح بخاری ۔ جلد سوم ۔ مرتدوں اور دشمنوں سے توبہ کرانا ۔ حدیث 1865

تاویل کرنے والوں کے متعلق جو روایتیں منقول ہیں، ابو عبداللہ (بخاری) نے کہا کہ لیث بواسطہ یونس، ابن شہاب، عروہ بن زبیر، مسعود بن مخزومہ و عبدالرحمن بن عبدالقاری سے روایت کرتے ہیں، انہوں نے بیان کیا کہ حضرت عمر بن خطاب کو بیان کرتے ہوئے سنا کہ میں نے شام بن حکیم کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی میں سورۃ فرقان پڑھتے ہوئے سنا میں نے ان کو بہت سے حرفوں کو اس طرح پڑھتے ہوئے سنا کہ اس طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم کو نہیں پڑھایا تھا، میں قریب تھا کہ ان پر نمازی ہی کی حالت میں حملہ کردوں لیکن میں نے انتظار کیا یہاں تک انہوں نے سلام پھیرا، پھر میں نے اپنی یا ان کی چادر ان کے گلے میں ڈالی اور میں نے کہا کہ تجھے یہ سورت کس نے سکھائی ہے، انہوں نے کہا کہ مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ سورت پڑھائی ہے، میں نے ان سے کہا تم جھوٹے ہو، خدا کی قسم مجھے آخرت صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ سورت پڑھائی ہے جو تمہیں پڑھتے ہوئے میں نے سنا ہے۔چنانچہ میں ان کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں لے گیا اور میں نے کہا یا رسول اللہ، میں نے ان کو سورت فرقان ان حرفوں کے ساتھ پڑھتے ہوئے سنا ہے جو آپ نے مجھے نہیں پڑھائی۔ حالانکہ آپ مجھے سورت فرقان پڑھا چکے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ عرم اس کو چھوڑ دو اور اے ہشام تم پڑھو، تو انہوں نے اسی طور پڑھا جس طرح یہ پڑھتے ہوئےمیں نے ان کو سنا تھا، آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ یہ سورت اسی طرح نازل ہوئی ہے، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اے عمر اب تم پڑھو، میں نے پڑھا، تو آپ نے فرمایا کہ اسی طرح نازل ہوئی ہے، پھر فرمایا کہ قرآن سات طریقوں سے نازل ہوا ہے اس لئے جو آسان ہو اس میں سے پڑھو۔

راوی: اسحاق بن ابراہیم , وکیع , ح , یحیی , وکیع , اعمش , ابراہیم , علقمہ , عبد اللہ

حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ أَخْبَرَنَا وَکِيعٌ ح و حَدَّثَنَا يَحْيَی حَدَّثَنَا وَکِيعٌ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ عَلْقَمَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ لَمَّا نَزَلَتْ هَذِهِ الْآيَةُ الَّذِينَ آمَنُوا وَلَمْ يَلْبِسُوا إِيمَانَهُمْ بِظُلْمٍ شَقَّ ذَلِکَ عَلَی أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَالُوا أَيُّنَا لَمْ يَظْلِمْ نَفْسَهُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَيْسَ کَمَا تَظُنُّونَ إِنَّمَا هُوَ کَمَا قَالَ لُقْمَانُ لِابْنِهِ يَا بُنَيَّ لَا تُشْرِکْ بِاللَّهِ إِنَّ الشِّرْکَ لَظُلْمٌ عَظِيمٌ

اسحاق بن ابراہیم، وکیع، ح ، یحیی ، وکیع، اعمش، ابراہیم، علقمہ، عبداللہ سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ جس وقت یہ آیت نازل ہوئی کہ جو لوگ ایمان لائے اور اپنے ایمان کو ظلم سے نہیں ملایا تو نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے اصحاب پر یہ بہت شاق گزرا اور ان لوگوں نے کہا کہ ہم میں سے کس نے اپنے نفس پر ظلم نہیں کیا؟ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ بات یہ نہیں جیسا کہ تم گمان کرتے ہو، وہ تو صرف یہ ہے کہ لقمان نے اپنے بیٹے سے کہا تھا کہ اے بیٹے اللہ کا شریک نہ بنا بیشک شرک بہت بڑا ظلم ہے۔

Narrated 'Abdullah:
When the Verse:–'Those who believe and did not confuse their belief with wrong (worshipping others besides Allah).' (6.82) was revealed, it was hard on the companions of the Prophet and they said, "Who among us has not wronged (oppressed) himself?" Allah's Apostle said, "The meaning of the Verse is not as you think, but it is as Luqman said to his son, 'O my son! Join not in worship others with Allah, Verily! Joining others in worship with Allah is a great wrong indeed.'" (31.13)

یہ حدیث شیئر کریں