صحیح بخاری ۔ جلد سوم ۔ مرتدوں اور دشمنوں سے توبہ کرانا ۔ حدیث 1866

تاویل کرنے والوں کے متعلق جو روایتیں منقول ہیں، ابو عبداللہ (بخاری) نے کہا کہ لیث بواسطہ یونس، ابن شہاب، عروہ بن زبیر، مسعود بن مخزومہ و عبدالرحمن بن عبدالقاری سے روایت کرتے ہیں، انہوں نے بیان کیا کہ حضرت عمر بن خطاب کو بیان کرتے ہوئے سنا کہ میں نے شام بن حکیم کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی میں سورۃ فرقان پڑھتے ہوئے سنا میں نے ان کو بہت سے حرفوں کو اس طرح پڑھتے ہوئے سنا کہ اس طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم کو نہیں پڑھایا تھا، میں قریب تھا کہ ان پر نمازی ہی کی حالت میں حملہ کردوں لیکن میں نے انتظار کیا یہاں تک انہوں نے سلام پھیرا، پھر میں نے اپنی یا ان کی چادر ان کے گلے میں ڈالی اور میں نے کہا کہ تجھے یہ سورت کس نے سکھائی ہے، انہوں نے کہا کہ مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ سورت پڑھائی ہے، میں نے ان سے کہا تم جھوٹے ہو، خدا کی قسم مجھے آخرت صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ سورت پڑھائی ہے جو تمہیں پڑھتے ہوئے میں نے سنا ہے۔چنانچہ میں ان کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں لے گیا اور میں نے کہا یا رسول اللہ، میں نے ان کو سورت فرقان ان حرفوں کے ساتھ پڑھتے ہوئے سنا ہے جو آپ نے مجھے نہیں پڑھائی۔ حالانکہ آپ مجھے سورت فرقان پڑھا چکے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ عرم اس کو چھوڑ دو اور اے ہشام تم پڑھو، تو انہوں نے اسی طور پڑھا جس طرح یہ پڑھتے ہوئےمیں نے ان کو سنا تھا، آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ یہ سورت اسی طرح نازل ہوئی ہے، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اے عمر اب تم پڑھو، میں نے پڑھا، تو آپ نے فرمایا کہ اسی طرح نازل ہوئی ہے، پھر فرمایا کہ قرآن سات طریقوں سے نازل ہوا ہے اس لئے جو آسان ہو اس میں سے پڑھو۔

راوی: عبدان , عبداللہ , معمر , زہری , محمود بن ربیع , عتبان بن مالک

حَدَّثَنَا عَبْدَانُ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ أَخْبَرَنِي مَحْمُودُ بْنُ الرَّبِيعِ قَالَ سَمِعْتُ عِتْبَانَ بْنَ مَالِکٍ يَقُولُ غَدَا عَلَيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ رَجُلٌ أَيْنَ مَالِکُ بْنُ الدُّخْشُنِ فَقَالَ رَجُلٌ مِنَّا ذَلِکَ مُنَافِقٌ لَا يُحِبُّ اللَّهَ وَرَسُولَهُ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَلَا تَقُولُوهُ يَقُولُ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ يَبْتَغِي بِذَلِکَ وَجْهَ اللَّهِ قَالَ بَلَی قَالَ فَإِنَّهُ لَا يُوَافَی عَبْدٌ يَوْمَ الْقِيَامَةِ بِهِ إِلَّا حَرَّمَ اللَّهُ عَلَيْهِ النَّارَ

عبدان، عبداللہ ، معمر، زہری، محمود بن ربیع، عتبان بن مالک سے روایت کرتے ہیں ان کو بیان کرتے ہوئے سنا کہ میرے پاس صبح کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تشریف لائے تو ایک شخص نے کہا کہ مالک بن دخشن کہاں ہے تو ہم میں سے ایک شخص نے کہا کہ وہ منافق ہے، اللہ اور اس کے رسول سے محبت نہیں کرتا، نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ کیا تم نہیں جانتے کہ وہ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ محض اللہ کی رضا جوئی کے لئے کہتا ہے، اس نے کہا ہاں، تو آپ نے ارشاد فرمایا کہ جو شخص بھی اس کلمہ کو دل کے خلوص کے ساتھ کہے گا اللہ قیامت کے دن اس پر آگ کو حرام کر دے گا۔

Narrated 'Itban bin Malik:
Once Allah's Apostle came to me in the morning, and a man among us said, "Where is Malik bin Ad-Dukhshun?" Another man from us replied, "He is a hypocrite who does not love Allah and His Apostle." The Prophet said, "Don't you think that he says: None has the right to be worshipped but Allah, only for Allah's sake?" They replied, "Yes" The Prophet said, "Nobody will meet Allah with that saying on the Day of Resurrection, but Allah will save him from the Fire."

یہ حدیث شیئر کریں