صحیح بخاری ۔ جلد سوم ۔ حیلوں کا بیان ۔ حدیث 1903

ہبہ اور شفعہ میں حیلہ کرنے کا بیان اور بعض لوگوں نے کہا کہ اگر کوئی شخص ایک ہزار درہم یا اس سے زائدہ کسی کوہبہ کردے اور وہ اس کے پاس برسوں تک رہ جائے پھر وہ حیلہ سے کام لے اور ہبہ کرنے والا اس کو واپس لے لے تو زکوۃ ان دونوں میں سے کسی پر واجب نہیں ان دونوں نے ہبہ میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی مخالفت کی اور زکوۃ کو ساقط کردیا۔

راوی: علی بن عبداللہ , سفیان , ابراہیم بن میسرہ عمرو بن شرید

حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ مَيْسَرَةَ سَمِعْتُ عَمْرَو بْنَ الشَّرِيدِ قَالَ جَائَ الْمِسْوَرُ بْنُ مَخْرَمَةَ فَوَضَعَ يَدَهُ عَلَی مَنْکِبِي فَانْطَلَقْتُ مَعَهُ إِلَی سَعْدٍ فَقَالَ أَبُو رَافِعٍ لِلْمِسْوَرِ أَلَا تَأْمُرُ هَذَا أَنْ يَشْتَرِيَ مِنِّي بَيْتِي الَّذِي فِي دَارِي فَقَالَ لَا أَزِيدُهُ عَلَی أَرْبَعِ مِائَةٍ إِمَّا مُقَطَّعَةٍ وَإِمَّا مُنَجَّمَةٍ قَالَ أُعْطِيتُ خَمْسَ مِائَةٍ نَقْدًا فَمَنَعْتُهُ وَلَوْلَا أَنِّي سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ الْجَارُ أَحَقُّ بِصَقَبِهِ مَا بِعْتُکَهُ أَوْ قَالَ مَا أَعْطَيْتُکَهُ قُلْتُ لِسُفْيَانَ إِنَّ مَعْمَرًا لَمْ يَقُلْ هَکَذَا قَالَ لَکِنَّهُ قَالَ لِي هَکَذَا وَقَالَ بَعْضُ النَّاسِ إِذَا أَرَادَ أَنْ يَبِيعَ الشُّفْعَةَ فَلَهُ أَنْ يَحْتَالَ حَتَّی يُبْطِلَ الشُّفْعَةَ فَيَهَبَ الْبَائِعُ لِلْمُشْتَرِي الدَّارَ وَيَحُدُّهَا وَيَدْفَعُهَا إِلَيْهِ وَيُعَوِّضُهُ الْمُشْتَرِي أَلْفَ دِرْهَمٍ فَلَا يَکُونُ لِلشَّفِيعِ فِيهَا شُفْعَةٌ

علی بن عبداللہ ، سفیان، ابراہیم بن میسرہ عمرو بن شرید سے روایت کرتے ہیں انہوں نے کہا کہ مسور بن مخزمہ آئے اور اپنا ہاتھ میرے کاندھے پر رکھا، میں ان کے ساتھ سعد کی طرف روانہ ہوا، ابورافع نے مسور سے کہا کہ آپ سعد سے کیوں نہیں کہتے کہ وہ اس کوٹھری کو خرید لیں جو میرے گھر میں ہے انہوں نے کہا کہ میں چار سو درہم سے زیادہ نہیں دے سکتا وہ بھی ٹکڑے ٹکڑے کر کے یعنی قسطوں میں دوں گا، ابورافع نے کہا میں نے نہیں دیا اور اگر نبی کو فرماتے ہوئے نہ سنتا کہ پڑوسی شفعہ کا زیادہ مستحق ہے تو میں اس کو تمہارے ہاتھ نہ بیچتا یا کہا کہ میں تم کو نہ دیتا، میں نے سفیان سے کہا کہ معمر نے اس طرح بیان کیا ہے تو انہوں نے کہا کہ لیکن مجھ سے اسی طرح کہا ہے اور بعض نے کہا کہ جب کوئی آدمی مکان بیچنا چاہتا ہے تو وہ حق شفعہ کو باطل کرنے کے لئے یہ حیلہ اختیار کرسکتا ہے کہ بائع (بچنے والا) مشتری (خریدنے والا) کو وہ مکان ہبہ کردے اور اس کی حد کو کھینچ دے اور اس کو دے دے اور خریدار اس کو ایک ہزار درہم معاوضہ دے دے تو شفیع کو اس میں حق شفعہ نہ رہے گا۔

Narrated 'Amr bin Ash-Sharid:
Al-Miswar bin Makhrama came and put his hand on my shoulder and I accompanied him to Sa'd. Abu Rafi' said to Al-Miswar, "Won't you order this (i.e. Sa'd) to buy my house which is in my yard?" Sa'd said, "I will not offer more than four hundred in installments over a fixed period." Abu Rafi said, "I was offered five hundred cash but I refused. Had I not heard the Prophet saying, 'A neighbor is more entitled to receive the care of his neighbor,' I would not have sold it to you." The narrator said, to Sufyan: Ma'mar did not say so. Sufyan said, "But he did say so to me." Some people said, "If someone wants to sell a house and deprived somebody of the right of preemption, he has the right to play a trick to render the preemption invalid. And that is by giving the house to the buyer as a present and marking its boundaries and giving it to him. The buyer then gives the seller one-thousand Dirham as compensation in which case the preemptor loses his right of preemption."
Narrated 'Amr bin Ash-Sharid: Abu Rafi' said that Sa'd offered him four hundred Mithqal of gold for a house. Abu Rafi ' said, "If I had not heard Allah's Apostle saying, 'A neighbor has more right to be taken care of by his neighbor,' then I would not have given it to you." Some people said, "If one has bought a portion of a house and wants to cancel the right of preemption, he may give it as a present to his little son and he will not be obliged to take an oath."

یہ حدیث شیئر کریں