صحیح بخاری ۔ جلد سوم ۔ کتاب اور سنت کو مضبوطی سے پکڑنے کا بیان ۔ حدیث 2192

کثرت سوال اور بے فائدہ تکلف کی کراہت کا بیان۔ اور اللہ تعالیٰ کا قول کہ کسی چیز کے متعلق زیادہ سوال نہ کرو۔ اگر ظاہر کر دیا جائے تو تم کو برا معلوم ہو۔

راوی: عبداللہ بن یزید مقری , سعید , عقیل , ابن شہاب , عامر بن سعد بن ابی وقاص , سعد بن ابی وقاص

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يَزِيدَ الْمُقْرِئُ حَدَّثَنَا سَعِيدٌ حَدَّثَنِي عُقَيْلٌ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ عَامِرِ بْنِ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ عَنْ أَبِيهِ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّ أَعْظَمَ الْمُسْلِمِينَ جُرْمًا مَنْ سَأَلَ عَنْ شَيْئٍ لَمْ يُحَرَّمْ فَحُرِّمَ مِنْ أَجْلِ مَسْأَلَتِهِ

عبداللہ بن یزید مقری، سعید، عقیل، ابن شہاب، عامر بن سعد بن ابی وقاص، سعد بن ابی وقاص سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے بیان کیا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ مسلمانوں میں سب سے بڑا مجرم وہ شخص ہے جس نے کسی ایسی چیز کے متعلق سوال کیا جو حرام نہ تھی اور اس کے سوال کرنے کی وجہ سے وہ حرام کر دی گئی۔

Narrated Sa'd bin Abi Waqqas:
The Prophet said, "The most sinful person among the Muslims is the one who asked about something which had not been prohibited, but was prohibited because of his asking."

یہ حدیث شیئر کریں