صحیح بخاری ۔ جلد سوم ۔ کتاب اور سنت کو مضبوطی سے پکڑنے کا بیان ۔ حدیث 2197

کثرت سوال اور بے فائدہ تکلف کی کراہت کا بیان۔ اور اللہ تعالیٰ کا قول کہ کسی چیز کے متعلق زیادہ سوال نہ کرو۔ اگر ظاہر کر دیا جائے تو تم کو برا معلوم ہو۔

راوی: ابوالیمان , شعیب , زہری , (دوسری سند) محمود , عبدالرزاق , معمر , زہری , انس بن مالک

حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ ح و حَدَّثَنِي مَحْمُودٌ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ أَخْبَرَنِي أَنَسُ بْنُ مَالِکٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَرَجَ حِينَ زَاغَتْ الشَّمْسُ فَصَلَّی الظُّهْرَ فَلَمَّا سَلَّمَ قَامَ عَلَی الْمِنْبَرِ فَذَکَرَ السَّاعَةَ وَذَکَرَ أَنَّ بَيْنَ يَدَيْهَا أُمُورًا عِظَامًا ثُمَّ قَالَ مَنْ أَحَبَّ أَنْ يَسْأَلَ عَنْ شَيْئٍ فَلْيَسْأَلْ عَنْهُ فَوَاللَّهِ لَا تَسْأَلُونِي عَنْ شَيْئٍ إِلَّا أَخْبَرْتُکُمْ بِهِ مَا دُمْتُ فِي مَقَامِي هَذَا قَالَ أَنَسٌ فَأَکْثَرَ النَّاسُ الْبُکَائَ وَأَکْثَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَقُولَ سَلُونِي فَقَالَ أَنَسٌ فَقَامَ إِلَيْهِ رَجُلٌ فَقَالَ أَيْنَ مَدْخَلِي يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ النَّارُ فَقَامَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ حُذَافَةَ فَقَالَ مَنْ أَبِي يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ أَبُوکَ حُذَافَةُ قَالَ ثُمَّ أَکْثَرَ أَنْ يَقُولَ سَلُونِي سَلُونِي فَبَرَکَ عُمَرُ عَلَی رُکْبَتَيْهِ فَقَالَ رَضِينَا بِاللَّهِ رَبًّا وَبِالْإِسْلَامِ دِينًا وَبِمُحَمَّدٍ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَسُولًا قَالَ فَسَکَتَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ قَالَ عُمَرُ ذَلِکَ ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَقَدْ عُرِضَتْ عَلَيَّ الْجَنَّةُ وَالنَّارُ آنِفًا فِي عُرْضِ هَذَا الْحَائِطِ وَأَنَا أُصَلِّي فَلَمْ أَرَ کَالْيَوْمِ فِي الْخَيْرِ وَالشَّرِّ

ابوالیمان، شعیب، زہری، (دوسری سند) محمود، عبدالرزاق، معمر، زہری، حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم آفتاب ڈھل جانے کے بعد تشریف لائے اور ظہر کی نماز پڑھی جب سلام پھیر چکے تو منبر پر کھڑے ہوئے اور قیامت کا ذکر کیا، کہ اس سے پہلے بہت بڑے امور ہیں پھر فرمایا کہ جو شخص کچھ پوچھنا چاہتا ہے، وہ پوچھ لے، اللہ کی قسم، جب تک میں اپنی اس جگہ پر ہوں جو کچھ بھی تم مجھ سے پوچھو گے میں اس کا جواب دوں گا، حضرت انس کا بیان ہے کہ لوگ بہت زیادہ رونے لگے، اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بار بار یہی فرماتے جاتے کہ مجھ سے پوچھ لو، انس کا بیان ہے کہ ایک شخص آپ کے سامنے کھڑے ہوئے اور پوچھا کہ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میرے داخل ہونے کی جگہ کہاں ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا دوزخ، پھر عبداللہ بن حذافہ کھڑے ہوئے اور پوچھا کہ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرا باپ کون ہے؟ آپ نے فرمایا کہ تیرا باپ حذافہ ہے، آپ پھر برابر یہی فرماتے رہے، حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ گھٹنوں کے بل کھڑے ہوئے، اور کہا رَضِينَا بِاللَّهِ رَبًّا وَبِالْإِسْلَامِ دِينًا وَبِمُحَمَّدٍ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَسُولًا۔ جب حضرت عمر نے یہ کہا تو پھر نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم خاموش ہو گئے پھر نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے قسم دے کر کہا اس ذات کی قسم جس کے قبضے میں میری جان ہے، میرے سامنے جنت اور دوزخ ابھی اس دیوار کے سامنے پیش کئے گئے ہیں اس وقت میں نماز پڑھ رہا تھا، میں نے آج کی طرح خیر و شر نہیں دیکھی۔

Narrated Anas bin Malik:
The Prophet came out after the sun had declined and offered the Zuhr prayer (in congregation). After finishing it with Taslim, he stood on the pulpit and mentioned the Hour and mentioned there would happen great events before it. Then he said, "Whoever wants to ask me any question, may do so, for by Allah, you will not ask me about anything but I will inform you of its answer as long as I am at this place of mine." On this, the Ansar wept violently, and Allah's Apostle kept on saying, "Ask Me! " Then a man got up and asked, ''Where will my entrance be, O Allah's Apostle?" The Prophet said, "(You will go to) the Fire." Then 'Abdullah bin Hudhaifa got up and asked, "Who is my father, O Allah's Apostle?" The Prophet replied, "Your father is Hudhaifa." The Prophet then kept on saying (angrily), "Ask me! Ask me!" 'Umar then knelt on his knees and said, "We have accepted Allah as our Lord and Islam as our religion and Muhammad as an Apostle." Allah's Apostle became quiet when 'Umar said that. Then Allah's Apostle said, "By Him in Whose Hand my life is, Paradise and Hell were displayed before me across this wall while I was praying, and I never saw such good and evil as I have seen today."

یہ حدیث شیئر کریں