صحیح بخاری ۔ جلد سوم ۔ کھانے کا بیان ۔ حدیث 381

خزیرہ کا بیان۔ نضر نے بیان کیا کہ خزیرہ میدے سے اور حریرہ دودھ سے بنایا جاتا ہے۔

راوی: یحیی بن بکیر , لیث , عقیل , ابن شہاب , محمود بن ربیع انصاری

حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ بُکَيْرٍ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ عَنْ عُقَيْلٍ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ قَالَ أَخْبَرَنِي مَحْمُودُ بْنُ الرَّبِيعِ الْأَنْصَارِيُّ أَنَّ عِتْبَانَ بْنَ مَالِکٍ وَکَانَ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِمَّنْ شَهِدَ بَدْرًا مِنْ الْأَنْصَارِ أَنَّهُ أَتَی رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي أَنْکَرْتُ بَصَرِي وَأَنَا أُصَلِّي لِقَوْمِي فَإِذَا کَانَتْ الْأَمْطَارُ سَالَ الْوَادِي الَّذِي بَيْنِي وَبَيْنَهُمْ لَمْ أَسْتَطِعْ أَنْ آتِيَ مَسْجِدَهُمْ فَأُصَلِّيَ لَهُمْ فَوَدِدْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَنَّکَ تَأْتِي فَتُصَلِّي فِي بَيْتِي فَأَتَّخِذُهُ مُصَلًّی فَقَالَ سَأَفْعَلُ إِنْ شَائَ اللَّهُ قَالَ عِتْبَانُ فَغَدَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَبُو بَکْرٍ حِينَ ارْتَفَعَ النَّهَارُ فَاسْتَأْذَنَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَذِنْتُ لَهُ فَلَمْ يَجْلِسْ حَتَّی دَخَلَ الْبَيْتَ ثُمَّ قَالَ لِي أَيْنَ تُحِبُّ أَنْ أُصَلِّيَ مِنْ بَيْتِکَ فَأَشَرْتُ إِلَی نَاحِيَةٍ مِنْ الْبَيْتِ فَقَامَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَکَبَّرَ فَصَفَفْنَا فَصَلَّی رَکْعَتَيْنِ ثُمَّ سَلَّمَ وَحَبَسْنَاهُ عَلَی خَزِيرٍ صَنَعْنَاهُ فَثَابَ فِي الْبَيْتِ رِجَالٌ مِنْ أَهْلِ الدَّارِ ذَوُو عَدَدٍ فَاجْتَمَعُوا فَقَالَ قَائِلٌ مِنْهُمْ أَيْنَ مَالِکُ بْنُ الدُّخْشُنِ فَقَالَ بَعْضُهُمْ ذَلِکَ مُنَافِقٌ لَا يُحِبُّ اللَّهَ وَرَسُولَهُ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا تَقُلْ أَلَا تَرَاهُ قَالَ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ يُرِيدُ بِذَلِکَ وَجْهَ اللَّهِ قَالَ اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ قَالَ قُلْنَا فَإِنَّا نَرَی وَجْهَهُ وَنَصِيحَتَهُ إِلَی الْمُنَافِقِينَ فَقَالَ فَإِنَّ اللَّهَ حَرَّمَ عَلَی النَّارِ مَنْ قَالَ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ يَبْتَغِي بِذَلِکَ وَجْهَ اللَّهِ قَالَ ابْنُ شِهَابٍ ثُمَّ سَأَلْتُ الْحُصَيْنَ بْنَ مُحَمَّدٍ الْأَنْصَارِيَّ أَحَدَ بَنِي سَالِمٍ وَکَانَ مِنْ سَرَاتِهِمْ عَنْ حَدِيثِ مَحْمُودٍ فَصَدَّقَهُ

یحیی بن بکیر، لیث، عقیل، ابن شہاب، محمود بن ربیع انصاری سے روایت کرتے ہیں کہ عتبان بن مالک جو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابی تھے اور غزوہ بدر میں شریک ہوئے تھے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا یا رسول اللہ میری بینائی زائل ہوگئی ہے اور میں اپنی قوم کو نماز پڑھاتا ہوں جب بارش ہوتی ہے تو نالہ جو میرے اور ان کے درمیان حائل ہے بہنے لگتا ہے اور میں ان کی مسجد میں نماز پڑھانے کے لئے نہیں جاسکتا اس لئے یا رسول اللہ! میں چاہتا ہوں کہ آپ تشریف لا کر میرے گھر نماز پڑھیں تاکہ میں اس کو نماز کی جگہ بنا لوں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں انشاء اللہ ایسا کروں گا دوسرے دن صبح کو جب آفتاب بلند ہوا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ابوبکر کے ساتھ تشریف لائے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اندر داخل ہونے کی اجازت چاہی میں نے اجازت دیدی تو آپ گھر میں داخل ہوئے اور کہیں بیٹھے نہیں اور مجھ سے فرمایا کہ تم اپنے گھر میں کس جگہ کو پسند کرتے ہو جہاں میں نماز پڑھ دوں، میں نے گھر کے کونے کی طرف اشارہ کیا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کھڑے ہو کر تکبیر کہی ہم لوگ بھی صف بستہ ہوگئے پھر آپ نے دو رکعتیں نماز پڑھی اور سلام پھیرا ہم نے آپ کو خزیرہ کھانے کے لئے جو آپ کے واسطے تیار کرایا تھا روک لیا، گھر میں محلہ کے بہت سے لوگ جمع ہوگئے ان میں سے کسی نے کہا کہ مالک بن دخشن کہاں ہے؟ کسی نے کہا کہ وہ تو منافق ہے اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت نہیں رکھتا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ایسا نہ کہو کیا تم نہیں دیکھتے کہ اس نے لا الہ الا اللہ کہا ہے اور اس سے اس کا مقصد رضائے الٰہی ہے، لوگوں نے کہا کہ اللہ اور اس کا رسول ہی زیادہ جانتے ہیں ہم نے کہا کہ ہم اس کا رخ منافقین کی طرف اور انہیں کی خیر خواہی کرتے دیکھتے ہیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ نے جہنم کی آگ اس پر حرام کردی جس نے لا الہ الا اللہ خالصاً لوجہ اللہ کہا۔ ابن شہاب کا بیان ہے کہ پھر میں نے حصین بن محمد انصاری سے جو بنی سالم کے ایک فرد اور ان کے سردار تھے محمود کی حدیث کے متعلق پوچھا تو انہوں نے اس کی تصدیق کی۔

Narrated 'Urban bin Malik:
who attended the Badr battle and was from the Ansar, that he came to the Prophet and said, "O Allah's Apostle! I have lost my eyesight and I lead my people in the prayer (as an Imam). When it rains, the valley which is between me and my people, flows with water, and then I cannot go to their mosque to lead them in the prayer. O Allah's Apostle! I wish that you could come and pray in my house so that I may take it as a praying place. The Prophet said, "Allah willing, I will do that." The next morning, soon after the sun had risen, Allah's Apostle came with Abu Bakr. The Prophet asked for the permission to enter and I admitted him. The Prophet had not sat till he had entered the house and said to me, "Where do you like me to pray in your house?" I pointed at a place in my house whereupon he stood and said, "Allahu Akbar." We lined behind him and he prayed two Rakat and finished it with Taslim. We then requested him to stay for a special meal of Khazira which we had prepared. A large number of men from the adjoining area gathered in the house. One of them said, "Where is Malik bin Ad-Dukhshun?" Another man said, "He is a hypocrite and does not love Allah and His Apostle." The Prophet said, "Do not say so. Do you not think that he has said: "None has the right to be worshipped but Allah," seeking Allah's pleasure? The man said, "Allah and His Apostle know better, but we have always seen him mixing with hypocrites and giving them advice." The Prophet said, "Allah has forbidden the (Hell) Fire for those who testify that none has the right to be worshipped but Allah, seeking Allah's pleasure. "

یہ حدیث شیئر کریں