صحیح بخاری ۔ جلد سوم ۔ نکاح کا بیان ۔ حدیث 84

کفا یت میں مالداری کالحاظ اور مفلس کا مالدار عورت سے نکاح کا بیان

راوی: یحیی , لیث , عقیل , ابن شہاب

حَدَّثَنِي يَحْيَی بْنُ بُکَيْرٍ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ عَنْ عُقَيْلٍ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ قَالَ أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ أَنَّهُ سَأَلَ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا وَإِنْ خِفْتُمْ أَلَّا تُقْسِطُوا فِي الْيَتَامَی قَالَتْ يَا ابْنَ أُخْتِي هَذِهِ الْيَتِيمَةُ تَکُونُ فِي حَجْرِ وَلِيِّهَا فَيَرْغَبُ فِي جَمَالِهَا وَمَالِهَا وَيُرِيدُ أَنْ يَنْتَقِصَ صَدَاقَهَا فَنُهُوا عَنْ نِکَاحِهِنَّ إِلَّا أَنْ يُقْسِطُوا فِي إِکْمَالِ الصَّدَاقِ وَأُمِرُوا بِنِکَاحِ مَنْ سِوَاهُنَّ قَالَتْ وَاسْتَفْتَی النَّاسُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعْدَ ذَلِکَ فَأَنْزَلَ اللَّهُ وَيَسْتَفْتُونَکَ فِي النِّسَائِ إِلَی وَتَرْغَبُونَ أَنْ تَنْکِحُوهُنَّ فَأَنْزَلَ اللَّهُ لَهُمْ أَنَّ الْيَتِيمَةَ إِذَا کَانَتْ ذَاتَ جَمَالٍ وَمَالٍ رَغِبُوا فِي نِکَاحِهَا وَنَسَبِهَا وَسُنَّتِهَا فِي إِکْمَالِ الصَّدَاقِ وَإِذَا کَانَتْ مَرْغُوبَةً عَنْهَا فِي قِلَّةِ الْمَالِ وَالْجَمَالِ تَرَکُوهَا وَأَخَذُوا غَيْرَهَا مِنْ النِّسَائِ قَالَتْ فَکَمَا يَتْرُکُونَهَا حِينَ يَرْغَبُونَ عَنْهَا فَلَيْسَ لَهُمْ أَنْ يَنْکِحُوهَا إِذَا رَغِبُوا فِيهَا إِلَّا أَنْ يُقْسِطُوا لَهَا وَيُعْطُوهَا حَقَّهَا الْأَوْفَی فِي الصَّدَاقِ

یحیی ، لیث، عقیل، ابن شہاب کہتے ہیں کہ عروہ نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے (وَإِنْ خِفْتُمْ أَلَّا تُقْسِطُوا فِي الْيَتَامَی) کا مطلب پوچھا تو انہوں نے فرمایا اے بھانجے! اس سے وہ یتیم لڑکی مراد ہے جو کسی ولی کے پاس ہو اور اسے اس کا مال وجمال پسند ہو (اور اس سے نکاح کرنا چاہتا ہو) لیکن مہر پورا ادا نہ کرنا چاہتا ہو، ایسے لوگوں کو اللہ تعالیٰ نے یتیم لڑکی سے شادی کرنے سے منع فرمایا ہے اور ان کے علاوہ دوسری عورتوں سے نکاح کرنے کا حکم دیا ہے، بشرطیکہ ان کو پورا مہر ادا کرنے میں کمی نہ کریں، حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں کہ اس کے بعد لوگوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے فتوی مانگا، اللہ تعالیٰ عزوجل نے یہ آیت (وَيَسْتَفْتُوْنَكَ فِي النِّسَا ءِ) 4۔ النساء : 127) نازل فرمائی، جس کا مطلب ہے کہ یتیم لڑکی اگر خوبصورت اور مالدار ہو تو ولیوں کو اس کا نسب اور اس سے نکاح کرنا مرغوب معلوم ہوتا ہے اور جب مفلس اور بدصورت ہو تو وہ اس کو ناپسند کرتے ہیں، تب اسے چھوڑ کر کسی اور عورت سے نکاح کرلیتے تھے، حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے (مطلب) بتایا کہ جیسے تم ناپسندی کی وجہ سے چھوڑ دیتے ہو یوں ہی رغبت کے وقت بھی چھوڑ دو، مگر جب کہ تم انصاف کرسکو اور اس کا پورا پورا حق مہر ادا کرسکو۔

Narrated 'Ursa:
that he asked 'Aisha regarding the Verse: 'If you fear that you shall not be able to deal justly with the orphans (4.3) She said, "O my nephew! This Verse refers to the orphan girl who is under the guardianship of her guardian who likes her beauty and wealth and wishes to (marry her and) curtails her Mahr. Such guardians have been forbidden to marry them unless they do justice by giving them their full Mahr, and they have been ordered to marry other than them. The people asked for the verdict of Allah's Apostle after that, so Allah revealed: 'They ask your instruction concerning the women . . . whom you desire to marry.' (4.127) So Allah revealed to them that if the orphan girl had beauty and wealth, they desired to marry her and for her family status. They can only marry them if they give them their full Mahr. And if they had no desire to marry them because of their lack of wealth and beauty, they would leave them and marry other women. So, as they used to leave them, when they had no interest, in them, they were forbidden to marry them when they had such interest, unless they treated them justly and gave them their full Mahr Apostle said, 'If at all there is evil omen, it is in the horse, the woman and the house." a lady is to be warded off. And the Statement of Allah: 'Truly, among your wives and your children, there are enemies for you (i.e may stop you from the obedience of Allah)' (64.14)

یہ حدیث شیئر کریں