سنن نسائی ۔ جلد دوم ۔ عورتوں کے ساتھ حسن سلوک ۔ حدیث 1323

رشک اور حسد

راوی: ابراہیم بن حسن , حجاج , ابن جریج , عطاء , ابن ابی ملیکہ , عائشہ

أَخْبَرَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْحَسَنِ الْمِقْسَمِيُّ عَنْ حَجَّاجٍ عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ عَنْ عَطَائٍ أَخْبَرَنِي ابْنُ أَبِي مُلَيْکَةَ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ فَقَدْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاتَ لَيْلَةٍ فَظَنَنْتُ أَنَّهُ ذَهَبَ إِلَی بَعْضِ نِسَائِهِ فَتَجَسَّسْتُهُ فَإِذَا هُوَ رَاکِعٌ أَوْ سَاجِدٌ يَقُولُ سُبْحَانَکَ وَبِحَمْدِکَ لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ فَقُلْتُ بِأَبِي وَأُمِّي إِنَّکَ لَفِي شَأْنٍ وَإِنِّي لَفِي شَأْنٍ آخَرَ

ابراہیم بن حسن، حجاج، ابن جریج، عطاء، ابن ابی ملیکہ، حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ ایک رات میں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو نہیں دیکھا تو مجھ کو یہ خیال ہوا کہ آج کی رات آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کسی دوسری اہلیہ محترمہ کے پاس تشریف لے گئے ہیں۔ چنانچہ میں نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو کافی تلاش کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم حالت رکوع میں تھے یا سجدہ فرما رہے تھے : (تو پاک ہے میں تیری تعریف کرتا ہوں تیرے علاوہ کوئی عبادت کے لائق نہیں ہے) میں نے عرض کیا میرے والدین آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر قربان ہو جائیں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم دوسرے کام میں مشغول ہیں اور میں دوسرے خیال میں ہوں۔ (مطلب یہ ہے کہ مجھ کو تو رشک ہوا کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کسی وجہ سے دوسری اہلیہ محترمہ کے پاس تشریف لے گئے ہیں اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اللہ تعالیٰ کی عبادت میں مشغول ہیں)

It was narrated that ‘Aishah said: “I noticed that the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم was not there one night, and I thought that he had gone to one of his other wives, so I reached out for him, and found him bowing or prostrating, and saying: ‘Sub wa bi , lailaha illa anta (Glory and praise be to You, there is none worthy of worship but You).’ I said: ‘May my father and mother be sacrificed for you; you were doing one thing, and I was thinking of something else.” (Sahih)

یہ حدیث شیئر کریں