جامع ترمذی ۔ جلد اول ۔ وترکا بیان ۔ حدیث 451

وتر میں قنوت پڑھنا

راوی: قتیبہ , ابوالاحوص , ابواسحق , برید بن ابومریم , ابوحورا

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ عَنْ أَبِي إِسْحَقَ عَنْ بُرَيْدِ بْنِ أَبِي مَرْيَمَ عَنْ أَبِي الْحَوْرَائِ السَّعْدِيِّ قَالَ قَالَ الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا عَلَّمَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کَلِمَاتٍ أَقُولُهُنَّ فِي الْوِتْرِ اللَّهُمَّ اهْدِنِي فِيمَنْ هَدَيْتَ وَعَافِنِي فِيمَنْ عَافَيْتَ وَتَوَلَّنِي فِيمَنْ تَوَلَّيْتَ وَبَارِکْ لِي فِيمَا أَعْطَيْتَ وَقِنِي شَرَّ مَا قَضَيْتَ فَإِنَّکَ تَقْضِي وَلَا يُقْضَی عَلَيْکَ وَإِنَّهُ لَا يَذِلُّ مَنْ وَالَيْتَ تَبَارَکْتَ رَبَّنَا وَتَعَالَيْتَ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ عَلِيٍّ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ مِنْ حَدِيثِ أَبِي الْحَوْرَائِ السَّعْدِيِّ وَاسْمُهُ رَبِيعَةُ بْنُ شَيْبَانَ وَلَا نَعْرِفُ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْقُنُوتِ فِي الْوِتْرِ شَيْئًا أَحْسَنَ مِنْ هَذَا وَاخْتَلَفَ أَهْلُ الْعِلْمِ فِي الْقُنُوتِ فِي الْوِتْرِ فَرَأَی عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْعُودٍ الْقُنُوتَ فِي الْوِتْرِ فِي السَّنَةِ کُلِّهَا وَاخْتَارَ الْقُنُوتَ قَبْلَ الرُّکُوعِ وَهُوَ قَوْلُ بَعْضِ أَهْلِ الْعِلْمِ وَبِهِ يَقُولُ سُفْيَانُ الثَّوْرِيُّ وَابْنُ الْمُبَارَکِ وَإِسْحَقُ وَأَهْلُ الْکُوفَةِ وَقَدْ رُوِيَ عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ أَنَّهُ کَانَ لَا يَقْنُتُ إِلَّا فِي النِّصْفِ الْآخِرِ مِنْ رَمَضَانَ وَکَانَ يَقْنُتُ بَعْدَ الرُّکُوعِ وَقَدْ ذَهَبَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ إِلَی هَذَا وَبِهِ يَقُولُ الشَّافِعِيُّ وَأَحْمَدُ

قتیبہ، ابوالاحوص، ابواسحاق ، برید بن ابومریم، ابوحورا کہتے ہیں کہ حسن بن علی نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مجھے کچھ کلمات سکھائے تاکہ میں انہیں وتر میں پڑھا کروں اللَّهُمَّ اهْدِنِي (اے اللہ! مجھے ہدایت دے ان لوگوں کے ساتھ جنہیں تو نے ہدایت دی، مجھے عافیت عطا فرما ان لوگوں کے ساتھ جن کو تو نے عافیت بخشی، مجھے اپنے دوستوں میں سے ایک دوست بنا اور جو کچھ تونے مجھے عطا کیا ہے اس میں برکت عطا فرما اور مجھے ان برائیوں سے بچا جو میرے مقدر میں لکھ دی گئیں ، بے شک تو فیصلہ فرماتا ہے اور تیرے خلاف فیصلہ نہیں ہو سکتا اور جسے تو دوست رکھتا ہے اسے کوئی ذلیل نہیں کر سکتا ، اے پروردگار! تو بابرکت ہے اور تیری ہی ذات بلند و برتر ہے)اس باب میں حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے بھی روایت ہے امام ابوعیسیٰ ترمذی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں یہ حدیث حسن صحیح ہے ہم اسے صرف اسی سند یعنی ابوحورا سعدی کی روایت کے علاوہ نہیں جانتے ابوحورا کا نام ربیعہ بن شیبان ہے قنوت کے بارے میں نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے مروی روایات میں سے اس سے بہتر روایت کا ہمیں علم نہیں اہل علم کا قنوت کے بارے میں اختلاف ہے عبداللہ بن مسعود فرماتے ہیں کہ پورا سال قنوت پڑھے اور ان کے نزدیک قنوت کی دعا رکوع سے پہلے پڑھنا مختار ہے یہ بعض علماء کو بھی قول ہے سفیان ثوری ابن مبارک اسحاق اور ہل کوفہ کا بھی یہی قول ہے حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ وہ صرف رمضان کے دوسرے پندرہ دونوں میں رکوع کے بعد قنوت پڑھتے تھے بعض اہل علم نے یہی مسلک اختیار کیا ہے امام شافعی اور احمد کا بھی یہی قول ہے

Abu Hawra reported that Sayyidina Hasan ibn Ali said, “Allah’s Messenger taught me some expressions that I might recite them in witr?’:

(O Allah! Guide me among those whom You have guided, and preserve me among those whom You have preserved. And take me as a friend among those whom You have befriended, and bless me in that which You have bestowed (upon me). And protect me against the evil that You have ordained, for, indeed, You are the One who ordains and none can otdain against You. And, indeed, never is he disgraced whom You take for a friend. Blessed are You, 0 our Lord! Andexalted are You!).

یہ حدیث شیئر کریں