سنن ابن ماجہ ۔ جلد دوم ۔ وصیتوں کا بیان ۔ حدیث 871

وارث کے لئے وصیت درست نہیں ۔

راوی: ابوبکر بن ابی شیبہ , یزید بن ہارون , سعید بن ابی عروبہ , قتادہ , شہر بن حوشب , عبدالرحمن بن غنم , عمرو بن خارجہ

حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ أَنْبَأَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي عَرُوبَةَ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ غَنْمٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ خَارِجَةَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَطَبَهُمْ وَهُوَ عَلَی رَاحِلَتِهِ وَإِنَّ رَاحِلَتَهُ لَتَقْصَعُ بِجِرَّتِهَا وَإِنَّ لُغَامَهَا لَيَسِيلُ بَيْنَ کَتِفَيَّ قَالَ إِنَّ اللَّهَ قَسَمَ لِکُلِّ وَارِثٍ نَصِيبَهُ مِنْ الْمِيرَاثِ فَلَا يَجُوزُ لِوَارِثٍ وَصِيَّةٌ الْوَلَدُ لِلْفِرَاشِ وَلِلْعَاهِرِ الْحَجَرُ وَمَنْ ادَّعَی إِلَی غَيْرِ أَبِيهِ أَوْ تَوَلَّی غَيْرَ مَوَالِيهِ فَعَلَيْهِ لَعْنَةُ اللَّهِ وَالْمَلَائِکَةِ وَالنَّاسِ أَجْمَعِينَ لَا يُقْبَلُ مِنْهُ صَرْفٌ وَلَا عَدْلٌ أَوْ قَالَ عَدْلٌ وَلَا صَرْفٌ

ابوبکر بن ابی شیبہ، یزید بن ہارون، سعید بن ابی عروبہ، قتادہ، شہر بن حوشب، عبدالرحمن بن غنم، حضرت عمرو بن خارجہ فرماتے ہیں کہ نبی نے اپنی سواری پر سوار ہو کر لوگوں کو خطبہ ارشاد فرمایا اس وقت وہ سواری جگالی کر رہی تھی اور اس کا لعاب میرے دونوں مونڈھیوں کے درمیان بہہ رہا تھا۔ آپ نے فرمایا اللہ نے میراث میں ہر وارث کا حصہ مقرر فرما دیا ہے لہذا کسی وارث کے لئے وصیت درست نہیں اور بچہ اس کو ملے گا جس کے نکاح یا ملک میں اس بچہ کی ماں ہوگی جو اپنے باپ کے علاوہ کی طرف اپنی نسبت کرے یا جو غلام اپنے آقاؤں کے علاوہ کسی اور کی طرف اپنی نسبت کرے تو اس پر اللہ کی اور فرشتوں کی اور تمام انسانوں کی لعنت ہے نہ اس کا فرض قبول ہوگا نہ نفل۔

It was narrated from' Amr bin Kharijah: "The Prophet addressed them when he was on his camel. His camel was chewing its cud and its saliva was dripping between my shoulders. He said: 'Allah has allocated for each heir his share of the inheritance, so it is not permissible (to make) a bequest for an heir. The child belongs to the bed and the adulterer gets the stone. Whoever claims to belong to someone other than his father, or (a freed slave) who claims that his Wala is for other than his Mawali, upon him will be the curse of Allah, the angels and all the people, and no change nor equitable exchange will be accepted from him."' Or he said: “No equitable exchange or change."

یہ حدیث شیئر کریں