مشکوۃ شریف ۔ جلد دوم ۔ احرام باندھنے اور لبیک کہنے کا بیان ۔ حدیث 1096

حجۃ الوداع کے موقع پر اعلان عام

راوی:

عن جابر أن رسول الله صلى الله عليه و سلم لما أراد الحج أذن في الناس فاجتمعوا فلما أتى البيداء أحرم . رواه البخاري

حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے جب حج کا ارادہ کیا تو لوگوں کو خبردار کیا (یعنی اعلان کرایا) چنانچہ لوگ جمع ہو گئے اور پھر جب بیداء کے میدان میں پہنچے تو احرام باندھا۔ (بخاری)

تشریح
جب حج فرض ہوا اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے دس ہجری میں اس فریضہ کی ادائیگی کا ارادہ فرمایا تو یہ اعلان عام کرا دیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم حج کا ارادہ رکھتے ہیں جن لوگوں پر حج فرض ہے وہ سفر حج کے لئے تیار ہو جائیں چنانچہ وقت مقررہ پر مدینہ میں مسلمانوں کی کثیر تعداد جمع ہو گئی اور آپ تمام رفقاء کے ساتھ مدینہ سے روانہ ہو گئے پھر جب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بیداء کے میدان میں جو ذوالحلیفہ کے قریب ہے پہنچے تو احرام باندھا۔ اب اس موقع پر اتنی بات سمجھ لیجئے کہ یہاں احرام باندھنے سے مراد یہ ہے کہ بیداء میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے دوبارہ لبیک کہہ کر اپنے محرم ہونے کا اظہار کیا، کیونکہ پہلے بتایا جا چکا ہے اور یہی ثابت بھی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ابتداء ً ذوالحلیفہ ہی میں احرام کے لئے دو رکعت نماز پڑھ کر احرام باندھ لیا تھا۔

یہ حدیث شیئر کریں