مشکوۃ شریف ۔ جلد دوم ۔ رویت ہلال کا بیان ۔ حدیث 491

سحری کا آخری وقت ہے

راوی:

وعن أبي هريرة رضي الله عنه قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : " إذا سمع النداء أحدكم والإناء في يده فلا يضعه حتى يقضي حاجته منه " . رواه أبو داود

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ راوی ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا۔ اگر تم میں سے کوئی شخص (فجر کی ) اذان سنے اور اس کے ہاتھوں میں برتن ہو (کہ جس سے وہ پینے یا کچھ کھانے کا ارادہ رکھتا ہو تو ) برتن رکھ نہ دے بلکہ اپنی ضرورت پوری کر لے۔ (ابو داؤد)

تشریح
مطلب یہ ہے کہ اگر سحر کے وقت کوئی شخص کھانا پینا چاہتا ہو مگر فجر کی اذان شروع ہو گئی تو وہ محض اذان کی آواز سن کر اپنا کھانا نہ چھوڑ دے لیکن یہ بات ملحوظ رہے کہ یہ حکم اس صورت کے لئے ہے جب کہ یہ یقین یا گمان غالب ہو کہ صبح نہیں ہوئی اور سحر کا وقت باقی ہے اور اگر اس بات کا یقین یا گمان غالب ہو کہ صبح ہو گئی ہے اور سحر کا وقت باقی نہیں رہا ہے تو پھر کھانا پینا نہ چھوڑ دینا چاہئے ابن مالک فرماتے ہیں کہ اگر طلوع صبح کا علم نہ ہو تو کھانا پینا موقوف نہ کرے اور اگر یہ معلوم ہو کہ صبح طلوع ہو گئی ہے یا طلوع صبح کا شک بھی ہو تو کھانا پینا چھوڑ دے۔
بعض حضرات فرماتے ہیں کہ حدیث میں مذکور اذان سے مراد مغرب کی اذان ہے جس کا مطلب یہ ہے کہ اگرچہ اذان سن کر کھانا پینا چھوڑ دینا مسنون ہے مگر افطار کے وقت اگر کوئی شخص مغرب کی اذان سنے اور وہ کچھ پی رہا ہو تو اس صورت میں پینا نہ چھوڑے بلکہ پہلے پی لے پھر نماز کے لئے جائے۔

یہ حدیث شیئر کریں