مشکوۃ شریف ۔ جلد سوم ۔ مال غنیمت کی تقسیم اور اس میں خیانت کرنے کا بیان ۔ حدیث 1104

شریک معرکہ نہ ہونے والوں کو مال غنیمت میں سے خصوص عطیہ

راوی:

وعن أبي موسى الأشعري قال : قدمنا فوافقنا رسول الله صلى الله عليه و سلم حين افتتح خيبر فأسهم لنا أو قال : فأعطانا منها وما قسم لأحد غاب عن فتح خيبر منها شيئا إلا لمن شهد معه إلا أصحاب سفينتنا جعفرا وأصحابه أسهم لهم معهم . رواه أبو داود

اور حضرت ابوموسی اشعری کہتے ہیں کہ ( جب ) ہم حبشہ سے ) آئے اور رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس پہنچے تو آپ اس وقت خیبر کو فتح کر چکے تھے ، چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ( خیبر کے مال غنیمت میں سے ) ہمیں بھی حصہ عطا فرمایا ۔ یا ابوموسی اشعری نے یہ کہا کہ ۔چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے خیبر کے مال غنیمت میں سے ہمیں بھی عطا فرمایا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس ( مال غنیمت ) میں سے کسی بھی ایسے شخص کو کوئی حصہ نہیں دیا جو فتح خیبر کو موقع پر موجود نہ رہا ہو علاوہ اس شخص کے جو ( غزوہ خیبر کے وقت ) آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھا اور علاوہ ہم کشتی والوں یعنی حضرت جعفر اور ان کے رفقاء کے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ( ہم ) کشتی والوں کو بھی ان (عز وہ خیبر میں شریک ہونے والے مجا ہدوں کے ساتھ حصہ دیا ( باوجودیکہ ہم اس غزوہ میں شریک نہیں تھے ۔" ( ابوداؤد )

تشریح :
حضرت ابوموسی اشعری دعوت اسلام کے بالکل ابتدائی زمانہ میں یمن سے مکہ آئے اور اسلام قبول کیا اور پھر ہجرت کر کے حبشہ چلے گئے جہاں حضرت جعفر ابن ابوطالب اور دوسرے صحابہ بھی مکہ سے ہجرت کر کے چلے گئے تھے ، جب ان سب لوگوں نے حبشہ میں یہ خبر سنی کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم بھی مکہ سے ہجرت فرما کر مدینہ منورہ چلے گئے ہیں تو یہ لوگ بھی حبشہ سے کشتیوں کے ذریعہ مدینہ کے لئے روانہ ہوئے اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس اس وقت پہنچے ۔ جب کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم خیبر کو فتح کر چکے تھے
بعض حضرات یہ کہتے ہی کہ حبشہ سے آنے والے ان لوگوں کو خیبر کے مال غنیمت میں سے اس لئے حصہ دیا گیا کہ اگرچہ ان کا آنا جنگ کے بعد ہوا تھا لیکن وہ مال غنیمت کے جمع کرنے اور اس کی تقسیم سے پہلے پہنچ گئے تھے ، یہ تاویل ان علماء کی طرف سے کی جاتی ہے جو اس بات کے قائل ہیں کہ اگر کوئی مجاہد جنگ میں شریک نہ ہو سکے مگر مال غنیمت کے جمع ہونے اور اس کی تقسیم کے وقت موجود ہو تو اس مال غنیمت میں سے اس کو بھی لشکر والوں کے ساتھ حصہ ملے گا جیسا کہ حضرت امام شافعی کا ایک قول ہے لیکن جو علماء اس بات کے قائل نہیں ہیں وہ یہ کہتے ہیں کہ ان لوگوں کو خیبر کے مال غنیمت میں سے حصہ دینا آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے ایک خصوصی نوعیت کا عطیہ تھا جو غزوہ خیبر میں شریک ہونے والے مجاہدین کی رضا مندی سے دیا گیا تھا اور یہی قول زیادہ صحیح ہے ۔

یہ حدیث شیئر کریں