مشکوۃ شریف ۔ جلد سوم ۔ نفقات اور لونڈی غلام کے حقوق کا بیان ۔ حدیث 561

کون لوگ برے ہیں؟

راوی:

وعن أبي هريرة أن رسول الله صلى الله عليه و سلم قال : " ألا أنبئكم بشراركم ؟ الذي يأكل وحده ويجلد عبده ويمنع رفده " . رواه رزين

اور حضرت ابوہریرہ کہتے ہیں کہ ایک دن رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کیا میں تمہیں یہ نہ بتادوں کہ تم میں برے لوگ کون ہیں تو سنو برا وہ شخص ہے کہ جو کھانا تنہا کھائے اپنے غلام کو ناحق مارے اور کسی اپنی بخشش و عطاء سے فائدہ نہ پہنچائے ( رزین)

تشریح :
اس حدیث میں چند ایسی چیزوں کو ذکر کیا گیا ہے جو ناپسندیدہ ہیں اور بری ہیں اور یہ چیزیں جن لوگوں کی خصلت بن جاتی ہیں وہ ناپسندید اور برے سمجھے جاتے ہیں چنانچہ سب سے تنہا ہو کر کھانا برا ہے اپنے غلام کو بلا کسی جرم وخطا کے مارنا برا ہے اور کسی کو کچھ نہ دینا برا ہے حاصل یہ کہ جو لوگ بد خلق اور بخیل ہیں وہ برے ہیں۔
جامع صغیر میں ابن عساکر نے حضرت معاویہ سے یہ روایت نقل کی ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا میں تمہیں یہ نہ بتا دوں کہ لوگوں میں برے کون ہیں؟ برا وہ شخص ہے جو کھانا تنہا کھائے کسی کو اپنی بخشش وعطا سے فائدہ نہ پہنچائے تنہاء سفر کرے اور اپنے غلام کو ناحق مارے اور کیا تمہیں یہ نہ بتاؤں کہ اس سے بھی برا کون شخص ہے؟ وہ شخص اس سے بھی برا ہے جو لوگوں سے بغض رکھے اور لوگ اس سے بغض رکھیں اور کیا تمہیں یہ نہ بتاؤں کہ اس سے بھی برا کون شخص ہے اس سے بھی برا وہ شخص ہے جس کے شر و فتنہ سے لوگ ڈریں اور اس سے کسی بھلائی کی امید نہ رکھیں اور کیا تمہیں یہ نہ بتاؤں کہ اس سے بھی برا کون شخص ہے اس سے بھی برا وہ شخص ہے جو اپنی آخرت کو دنیا کے عوض بیچ دے اور کیا تمہیں نہ بتاؤں کہ اس سے بھی برا کون شخص ہے؟ اس سے بھی برا وہ شخص ہے جو دین کے ذریعہ دنیا کمائے۔

یہ حدیث شیئر کریں