مشکوۃ شریف ۔ جلد سوم ۔ قصاص کا بیان ۔ حدیث 642

مقتول یا زخم خوردہ کے ورثاء کا حق

راوی:

وعن أبي شريح الخزاعي قال : سمعت رسول الله صلى الله عليه و سلم يقول : " من أصيب بدم أو خبل والخبل : الجرح فهو بالخيار بين إحدى ثلاث : فإن أراد الرابعة فخذوا على يديه : بين أن يقتص أو يعفو أو يأخذ العقل فإن أخذ من ذلك شيئا ثم عدا بعد ذلك فله النار خالدا فيها مخلدا أبدا " . رواه الدارمي

اور حضرت ابوشریح خزاعی کہتے ہیں کہ میں نے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ " جو شخص قتل ناحق یا زخم کی وجہ سے غم زدہ ہو (یعنی جس کے مورث کو ناحق قتل کر دیا گیا ہو ، یا اس کے جسم کا کوئی عضو کاٹ دیا گیا ہو ) تو وہ تین چیزوں میں کسی ایک چیز کو اختیار کرنے کا حقدار ہے اور اگر وہ ( ان تینوں چیزوں سے زائد ) کسی چوتھی کا طلب گار ہو تو اس کا ہاتھ پکڑ لو ( یعنی اس کو وہ چوتھی طلب کرنے سے منع کر دو) اور وہ تین چیزیں یہ ہیں (١) یا تو وہ قصاص لے لے (٢) یا معاف کر دے ۔ (٣) اور یا مالی معاوضہ لے لے ۔ پھر اگر اس نے ان چیزوں میں کسی ایک چیز کو اختیار کیا اور اس کے بعد کسی دوسری چیز کا اضافہ کیا (یعنی مثلا پہلے تو اس نے معاف کر دیا اور پھر بعد میں قصاص یا مالی معاوضہ کا مطالبہ کیا ) تو اس کے لئے ہے جس میں وہ ہمیشہ رہے گا اس میں اس کو ہمیشہ رکھا جائے گا کبھی اس سے نہیں نکلے گا ۔ (دارمی )

تشریح :
( خالدا فیہا مخلدا) اس جملہ میں " تاکید کے بعد تاکید " کا اسلوب سخت زجر وتنبیہ اور شدید وعید کے اظہار کے لئے ہے دوزخ میں ہمیشہ رہنے کے بارے میں جو وضاحت پہلی فصل میں حضرت ابوہریرہ کی روایت نمبر سات کے ضمن میں کی جا چکی ہے وہی وضاحت یہاں بھی پیش نظر رہنی چاہئے ۔

یہ حدیث شیئر کریں