مشکوۃ شریف ۔ جلد پنجم ۔ جنت اور دوزخ کی تخلیق کا بیان۔ ۔ حدیث 274

حضرت یونس علیہ السلام کے متعلق ایک ہدایت :

راوی:

وعن أبي هريرة قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : " ما ينبغي لعبد أن يقول : إني خير من يونس بن متى " . متفق عليه
وفي رواية البخاري قال : " من قال : أنا خير من يونس بن متى فقد كذب "

" اور حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ ہرگز مناسب نہیں ہے کہ کوئی شخص یہ کہے کہ میں یونس علیہ السلام ابن متی سے بہتر ہوں ۔" ( بخاری ومسلم) اور بخاری کی ایک روایت میں یہ الفاظ ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص یہ کہے کہ میں یونس ابن متی سے بہتر ہوں تو یقینا وہ جھوٹا ہے ۔

تشریح :
" کوئی شخص یہ کہے کہ میں یونس ابن متی سے بہتر ہوں ۔" یہ عبارت دو احتمال رکھتی ہے، ایک تو یہ کہ کوئی شخص مجھ کو (یعنی آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو ) یونس ابن متی سے افضل بہتر نہ کہے ۔ اور دوسرا احتمال یہ ہے کہ کوئی شخص خود اپنے بارے میں یہ کہے کہ میں حضرت یونس علیہ السلام سے بہتر وافضل ہوں ! کیونکہ کوئی بڑے سے بڑا ولی بھی کسی نبی کے مرتبہ کو نہیں پہنچ سکتا اور جب کوئی شخص کسی نبی کا ہمسر نہیں ہوسکتا تو بہتر وافضل ہونے کا دعوی کیسے کرسکتا ہے ۔
تو یقینا وہ جھوٹا ہے اگر حدیث کے الفاظ کی مراد دوسرے احتمال کی روشنی میں متعین کی جائے تو یہاں سے مراد کفر ہوگا اس طرح کی بات کہنے والا شخص کافر ہوجائے گا کیونکہ علماء کا اس پر اتفاق ہے کہ جو شخص خود کو کسی بھی نبی اور پیغمبر سے بہتر وافضل قرار دے وہ کافر ہے رہی پہلے احتمال کی بات تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمانا کہ کوئی مجھ کو یونس ابن متی سے بہتر وافضل نہ کہے تواضع اور کسرنفسی پر محمول ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انکسار نفس کے طور پر ایسا فرمایا لہٰذا یہ حدیث اس روایت کے مخالف نہیں ہوگی جس میں آپ نے یہ فرمایا کہ انا سیدولد ولافخریعنی میں تمام اولاد آدم کا سردار ہوں ، اور میں یہ بات از راہ فخر نہیں کہتا (بلکہ اظہار حقیقت اور تحدیث نعمت کے طور پر کہتاہوں ) اور حضرت یونس علیہ السلام کے تخصیص کی وجہ پچھلی حدیث کی تشریح میں بیان کی جاچکی ہے ۔

یہ حدیث شیئر کریں